سنن ابنِ ماجہ - گروی رکھنے کا بیان - حدیث نمبر 2479
حدیث نمبر: 2479
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَارِثَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ وَلَا يُمْنَعُ نَقْعُ الْبِئْرِ.
زائد پانی سے اس لئے روکنا کہ اس کے ذریعہ گھاس سے روکے منع ہے۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ضرورت سے زائد پانی سے اور کنوئیں میں بچے ہوئے پانی سے کسی کو نہ روکا جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٨٨٦، ومصباح الزجاجة: ٨٧٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٥٢، ٢٦٨) (صحیح) (سند میں حارثہ بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس لئے کہ کنویں سے پانی نکالنے میں اپنا نقصان نہیں اور دوسرے کا فائدہ ہے، اور اس سے کنویں کا پانی زیادہ صاف اور عمدہ ہوجاتا ہے اور اس میں اور تازہ پانی بھر آتا ہے، اور بعضوں نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ جو پانی اپنی ضرورت سے زیادہ ہو اس کا بیچنا منع ہے جب کوئی اس کو پینا چاہے یا اپنے جانوروں کو پلانا چاہے لیکن اگر باغ یا درختوں کو سینچنا چاہے تو اس کا بیچنا درست ہے، اور کنویں کا پانی بھی روکنا درست نہیں ہے اس سے جو اس کو پینا چاہے یا اپنے جانوروں کو پلانا چاہے۔
It was narrated from Aisha (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "Surplus water should not be withheld, and neither should surplus water from a well." (Hasan)
Top