سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 753
حدیث نمبر: 753
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَرْبَعُونَ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى، ‏‏‏‏‏‏فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ.
کونسی مسجد پہلے بنائی گئی ؟۔
ابوذر غفاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: مسجد الحرام ، میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر مسجد الاقصیٰ ، میں نے پوچھا: ان دونوں کی مدت تعمیر میں کتنا فاصلہ تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: چالیس سال کا، پھر ساری زمین تمہارے لیے نماز کی جگہ ہے، جہاں پر نماز کا وقت ہوجائے وہیں ادا کرلو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١١ (٣٣٦٦)، ٤٠ (٣٤٢٥)، صحیح مسلم/المساجد ١ (٥٢٠)، سنن النسائی/المساجد ٣ (٦٩١)، (تحفة الأشراف: ١١٩٩٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/١٥٠، ١٥٦، ١٦٠، ١٦٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ظاہراً اس میں اشکال ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس میں چالیس برس کا فاصلہ ہے، کیونکہ کعبہ کو ابراہیم (علیہ السلام) نے بنایا، اور بیت المقدس کو سلیمان (علیہ السلام) نے اور ان دونوں میں ہزار برس سے زیادہ فاصلہ تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس دونوں کو آدم (علیہ السلام) نے بنایا تھا، اور ممکن ہے کہ ان دونوں کی بنا میں چالیس برس کا فاصلہ ہو، پھر ابراہیم اور سلیمان (علیہما السلام) نے اپنے اپنے وقتوں میں ان بنیادوں کو جو مٹ گئی تھیں دوبارہ بنایا، اور ابن ہشام نے سیرت میں بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے کہ پہلے آدم (علیہ السلام) نے کعبہ کو بنایا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ملک شام لے گیا وہاں انہوں نے بیت المقدس کو بنایا، بہر حال جو نبی اکرم نے فرمایا، وہ صحیح ہے، اگرچہ تاریخ والے اس کے خلاف یا اس کے موافق لکھیں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) ہی نے خانہ کعبہ اور بیت المقدس کی تعمیر کی ہو جس میں چالیس سال کا وقفہ ہو، بعض روایات میں بیت المقدس کی تأسیس کے حوالے اسحاق بن ابراہیم (علیہما السلام) کا نام بھی آیا ہے، جس کا معنی یہ ہوا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے تعمیر کعبہ سے چالیس برس بعد ان کے بیٹے اسحاق (علیہ السلام) نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی تھی اور سلیمان بن داود (علیہما السلام) نے بیت المقدس کی تجدید و توسیع کروائی تھی، جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے آدم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر ہی کعبۃ اللہ کی تعمیر تجدید کی تھی، واللہ اعلم بالصواب۔
It was narrated that Abu Dharr (RA) Al-Ghifari said: "I said: O Messenger of Allah! ﷺ Which Masjid was built first? He said: Al-Masjid AI-Hariim (in Makkah). I said: Then which? He said: Then Al-Masjid AI-Aqsa (in Jerusalem). I said: How many years between them? He said: Forty years, but the whole earth is a Masjid for you, so pray wherever you are when the time for prayer comes. (Sahih)
Top