سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 754
حدیث نمبر: 754
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي بِئْرٍ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ السَّالِمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِمَامَ قَوْمِهِ بَنِي سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي وَإِنَّ السَّيْلَ يَأْتِي فَيَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، ‏‏‏‏‏‏وَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَافْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفْعَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ؟فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ احْتَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرَةٍ تُصْنَعُ لَهُمْ.
گھروں میں مساجد
محمود بن ربیع انصاری ؓ سے روایت ہے اور ان کو وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ ﷺ نے ڈول سے لے کر ان کے کنویں میں کردی تھی، انہوں نے عتبان بن مالک سالمی ؓ سے روایت کی (جو اپنی قوم بنی سالم کے امام تھے اور غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے تھے) وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری نظر کمزور ہوگئی ہے، جب سیلاب آتا ہے تو وہ میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہوجاتا ہے، اسے پار کرنا میرے لیے دشوار ہوتا ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے کسی حصے میں نماز پڑھ دیں، تاکہ میں اس کو اپنے لیے مصلیٰ (نماز کی جگہ) بنا لوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ٹھیک ہے، میں ایسا کروں گا ، اگلے روز جب دن خوب چڑھ گیا تو نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر ؓ آئے، اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، میں نے اجازت دی، آپ ﷺ ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا: تم اپنے گھر کے کس حصہ کو پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے لیے وہاں نماز پڑھ دوں؟ ، میں جہاں نماز پڑھنا چاہتا تھا ادھر میں نے اشارہ کیا، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر میں نے آپ کو خزیرہ (حلیم) ١ ؎ تناول کرنے کے لیے روک لیا جو ان لوگوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٤٥ (٢٢٤)، ٤٦ (٢٢٥)، الأذان ٤٠ (٦٦٧)، ٥٠ (٦٨٦)، ١٥٤ (٨٣٩)، التہجد ٣٦ (١١٨٥)، الأطعمة ١٥ (٥٢٠١)، صحیح مسلم/المساجد ٤٧ (٣٣)، سنن النسائی/الإمامة ١٠ (٧٨٩)، ٤٦ (٨٤٥)، السھو ٧٣ (١٣٢٨)، (تحفة الأشراف: ٩٧٥٠، ١١٢٣٥)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة ٢٤ (٨٦)، مسند احمد (٤/٤٤، ٥/٤٤٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: خزیرہ: یہ ایک قسم کا کھانا ہے جو گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر آٹا ڈال کر پکایا جاتا ہے، موجودہ دور میں یہ حلیم کے نام سے مشہور ہے۔ ٢ ؎: اس حدیث سے بہت سی باتیں نکلتی ہیں، گھر میں مسجد بنانا، چاشت کی نماز جماعت ادا کرنا، نابینا کے لئے جماعت سے معافی، غیر کے گھر میں جانے سے پہلے اجازت لینا، نفل نماز جماعت سے جائز ہونا وغیرہ وغیرہ۔
Mahmud bin Rabi Al- Ansari, who remembered that the Messenger of Allah ﷺ spat a mouthful of water from a bucket into a well that belonged to them, narrated that Itban bin Malik As-Salimi who was the chief of his people Banu Salim and had participated in (the battle of) Badr with the Messenger of Allah ﷺ said: "I came to the Messenger of Allah ﷺ and said: O Messenger of Allah, my sight is failing and the flood comes and prevents me from reaching the Masjid of my people, and it is too hard for me to cross the water. Do you think you could come and perform prayer in my house in a place which I can then take as a place for prayer? He said: I will do that. The following day, the Messenger of Allah ﷺ and Abu Bakr (RA) came, when the heat of the day had grown intense. He asked permission to enter, and I gave him permission. He did not sit down until he said: Where would you like me to perform prayer for you in your house? I showed him the place where wanted him to pray, so the Messenger of Allah ﷺ stood and we lined up behind him, and he led us in praying two Rakah (units). Then I asked him to stay and eat some Kh…… that had been prepared for them. (Sahih)
Top