سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 769
حدیث نمبر: 769
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ.
اونٹوں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنا
عبداللہ بن مغفل مزنی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو، اور اونٹوں کے باڑ میں نماز نہ پڑھو، کیونکہ ان کی خلقت میں شیطنت ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: نفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٩٦٥١، ومصباح الزجاجة: ٢٨٩)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد ٤١ (٧٣٦)، وذکر أعطان الإبل، مسند احمد (٤/٨٥، ٨٦، ٥/٥٤، ٥٥) (صحیح) (اس حدیث کا شاہد براء ؓ کی حدیث ہے، جو ابو داود: ١٨٤ - ٤٩٣ میں ہے، لیکن شاہد نہ ملنے کی وجہ سے فإنها خلقت من الشياطين کے لفظ کو البانی صاحب نے ضعیف کہا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ٢٢١٠ ، و تراجع الألبانی: رقم: ٢٩٨
وضاحت: ١ ؎: فؤاد عبدالباقی کے نسخہ میں اور ایسے ہی پیرس کے مخطوطہ میں هشيم کے بجائے أبو نعيم ہے، جو غلط ہے۔ ٢ ؎: شیطنت سے مراد شرارت ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اونٹ شیطان سے پیدا ہوا، ورنہ وہ حلال نہ ہوتا اور نبی اکرم اس کے اوپر نماز ادا نہ کرتے، لیکن شافعی کی روایت میں یوں ہے کہ جب تم اونٹوں کے باڑہ میں ہو اور نماز کا وقت آجائے تو وہاں سے نکل جاؤ کیونکہ اونٹ جن ہیں، اور جنوں سے پیدا ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اونٹوں میں شرارت کا مادہ زیادہ ہے، اور یہی وجہ ہے وہاں نماز پڑھنا منع ہے۔
It was narrated that Abdullah bin Mughaffal AIMuzani said: "The Prophet ﷺ said: Perform prayer in the sheeps resting-places and do not perform prayer in the camels resting-places, for they were created from the devils." (Hasan)
Top