سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 778
حدیث نمبر: 778
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْمُوَفَّقِ أَبُو الْجَهْمِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ بِحَقِّ مَمْشَايَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً، ‏‏‏‏‏‏وَخَرَجْتُ اتِّقَاءَ سُخْطِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَسْأَلُكَ أَنْ تُعِيذَنِي مِنَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏أَقْبَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَغْفَرَ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفِ مَلَكٍ.
نماز کے لئے چلنا
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر سے نماز کے لیے نکلے اور یہ دعا پڑھے: اللهم إني أسألک بحق السائلين عليك وأسألک بحق ممشاي هذا فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة وخرجت اتقاء سخطک وابتغاء مرضاتک فأسألك أن تعيذني من النار وأن تغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت اے اللہ! میں تجھ سے اس حق ١ ؎ کی وجہ سے مانگتا ہوں جو مانگنے والوں کا تجھ پر ہے، اور اپنے اس چلنے کے حق کی وجہ سے، کیونکہ میں غرور، تکبر، ریا اور شہرت کی نیت سے نہیں نکلا، بلکہ تیرے غصے سے بچنے اور تیری رضا چاہنے کے لیے نکلا، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے جہنم سے پناہ دیدے، اور میرے گناہوں کو معاف کر دے، اس لیے کہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی نہیں معاف کرسکتا تو اللہ تعالیٰ اس کی جانب متوجہ ہوگا، اور ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کریں گے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٢٣٢، ومصباح الزجاجة: ٢٩٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٢١) (ضعیف) (سند میں عطیہ العوفی، فضیل بن مرزوق اور فضل بن موفق سب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ا لضعیفہ: ٢٤ )
وضاحت: ١ ؎: اگرچہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا کوئی ایسا حق لازم نہیں ہے جس کا کرنا اس کو ضروری ہو کیونکہ وہ ہمارا مالک و مختار ہے جو چاہے سو کرے، اس سے کسی کی مجال نہیں کہ کچھ پوچھ بھی سکے، پر ہمارے مالک نے اپنی عنایت اور فضل سے بندوں کے حق اپنے ذمے لئے ہیں، جن کو وہ ضرور پورا کرے گا، اس لئے کہ وہ سچا ہے، اس کا وعدہ بھی سچا ہے، اہل سنت کا یہی مذہب ہے۔ معتزلہ اپنی گمراہی سے یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر نیک بندوں کو جنت میں لے جانا، اور بروں کو سزا دینا واجب ہے اور ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا وعدہ کیا ہے، لیکن واجب اس پر کچھ نہیں ہے، نہ کسی کا کوئی زور بھی اس پر چل سکتا ہے، نہ کسی کی مجال ہے کہ اس کے سامنے کوئی ذرا بھی چون وچرا کرسکے، اگر وہ چاہے تو دم بھر میں سب بدکاروں اور کافروں اور منافقوں کو بخش دے، اور ان کو جنت میں لے جائے، اور جتنے نیک اور عابد اور متقی بندے ہیں، ان سب کو جہنم میں ڈال دے، غرض یہ سب کچھ اس کی قدرت کے لحاظ سے ممکن ہے، اور اس کو ایسا اختیار ہے، اگرچہ ایسا ظہور میں نہ آئے گا، کیونکہ اس کا وعدہ سچا ہے، اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ نیک بندوں کو میں جنت میں لے جاؤں گا، اور کافروں کو جہنم میں، ایسا ہی ہوگا۔
It was narrated that Abu Saeed Al-Khud ri said: "The Messenger of Allah ﷺ said: Whoever leaves his house for the if the prayer and says: (O Allah, I ask You by the right that those who ask of You have over You, and I ask You by virtue of this walking of mine, fori am not going out because of pride or vanity, or to show off or make a reputation, rather I am going out because I fear Your wrath and seek Your pleasure. So I ask You to protect me from the Fire and to forgive me my sins, for no one can forgive sins except You), Allah will tum His Face towards him and seventy thousand angels will pray for his forgiveness." (Daif)
Top