سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 785
حدیث نمبر: 785
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَثَبَتُوا.
مسجد سے جو جتنا زیادہ دور ہوگا اس کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آجائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ونکتب ما قدموا وآثارهم ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے (يسين: 12) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٦١٢٧، ومصباح الزجاجة: ٢٩٧) (صحیح) (سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے )
وضاحت: ا ؎: ان حدیثوں کے خلاف وہ حدیث نہیں ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ وہاں اذان سنائی نہ دے، کیونکہ یہ نحوست اس وجہ سے ہے کہ اکثر ایسے گھر میں رہنے سے جماعت چھوٹ جاتی ہے، نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اور ان حدیثوں میں اس شخص کی فضیلت ہے جو دور سے مسجد آئے، اور جماعت میں شریک ہو، اور ابن کثیر نے تصریح کی ہے کہ جو گھر مسجد سے زیادہ دور ہو وہی افضل ہے، امام مسلم نے جابر ؓ سے روایت کی ہے کہ ہمارے گھر مسجد سے زیادہ دور تھے ہم نے چاہا کہ ان کو بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو نبی اکرم نے ہم کو منع کیا، اور فرمایا: تم کو ہر قدم پر ایک درجہ ملے گا، اور امام احمد نے روایت کی ہے کہ مسجد سے دور جو گھر ہو اس کی فضیلت مسجد سے قریب والے گھر پر ایسی ہے جیسے سوار کی فضیلت بیٹھے ہوئے شخص پر۔
it was narrated that Ibn Abbas said: "The houses of the Ansar were far from the Masjid and they wanted to move closer. Then the following Verse was revealed: We record that which they send before (them), and their traees.He said: So they remained (where they were)." (Hasan)
Top