سنن ابنِ ماجہ - مشروبات کا بیان - حدیث نمبر 3399
حدیث نمبر: 3399
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ صَبِيحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُمَرَ الْبَهْرَانِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَالْغَدَ وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ،‏‏‏‏ فَإِنْ بَقِيَ مِنْهُ شَيْءٌ أَهْرَاقَهُ،‏‏‏‏ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ.
نبیذ بنانا اور پینا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٤)، سنن ابی داود/الأشربة ١٠ (٣٧١٣)، سنن النسائی/الأشربة ٥٥ (٥٧٤٠)، (تحفة الأشراف: ٦٥٤٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٣٢، ٢٤٠، ٢٨٧، ٣٥٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نبیذ یعنی انگور، کھجور یا کسی پھل کا شربت پینا صحیح ہے، بشرطیکہ اس میں جوش پیدا نہ ہوا، ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے جو آگے آئے گی کہ نبیذ میں جو ش آگیا تھا، تو رسول اکرم نے فرمایا: اس کو دیوار پر مار، یہ تو وہ پیئے گا جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھتا ہو (ابوداود، اور نسائی)، اور مسند احمد میں ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبیذ کو پیو جب تک شیطان اس کو نہ لے لے، کہا گیا: کتنے دن میں اس کو شیطان لیتا ہے؟ کہا: تین دن میں۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیۃ )
It was narrated that Ibn ‘Abbâs said: “Nabidh would be made for the Messenger of Allah ﷺ and he would drink it on the same day, or the next day, or the third day, and if there was any left he would throw it away or give orders that it was to be thrown away.” (Sahih)
Top