سنن ابنِ ماجہ - مشروبات کا بیان - حدیث نمبر 3422
حدیث نمبر: 3422
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَقَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ،‏‏‏‏ فَشَرِبَ قَائِمًا،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعِكْرِمَةَ،‏‏‏‏ فَحَلَفَ بِاللَّهِ مَا فَعَلَ.
کھڑے ہو کر پینا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ١ ؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٧٦ (١٦٣٧)، الأشربة ١٦ (٥٦١٧)، صحیح مسلم/الأشربة ١٥ (٢٠٢٧)، ولیس عندہ فذکرت، سنن الترمذی/الأشربة ١٢ (١٨٨٢)، الشمائل ٣١ (١٩٧، ١٩٩)، سنن النسائی/الحج ١٦٥ (٢٩٦٧)، (تحفة الأشراف: ٥٧٦٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢١٤، ٢٢٠، ٢٤٢، ٢٤٣، ٢٤٩، ٢٨٧، ٣٤٢، ٣٦٩، ٣٧٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا، یہ عکرمہ نے اپنے گمان کے مطابق قسم کھائی، ورنہ مشہور روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے زمزم کا پانی کھڑے کھڑے ہی پیا، اور بعض علماء نے کہا کہ زمزم کا پانی اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے رہ کر پینا مستحب ہے، اور باقی کل پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، اور احتمال ہے کہ رسول اکرم نے جو زمزم کا پانی کھڑے رہ کر پیا یہ عذر کی وجہ سے ہو کہ وہاں بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے آپ نے بیٹھنے کی جگہ نہ پائی ہو، اور بعضوں نے کہا کہ کھڑے رہ کر پانی پینا پہلے منع تھا، اس کی ممانعت منسوخ ہوگئی، اور بعضوں نے کہا: پہلے جائز تھا، پھر منع ہوا، جابر ؓ سے ایسا مروی ہے، غرض بہتر یہی ہے بیٹھ کر پانی پیئے، مجبوری کی بات اور ہے۔
Asim narrated from Shabi, from Ibn Abbas who said: "I drew water from Zamzam for the Prophet ﷺ and he drank standing up." (Sahih) I ( Asim) mentioned that to Ikrimah and he swore by Allah that he did not do that.
Top