سنن ابنِ ماجہ - نماز کا بیان - حدیث نمبر 677
حدیث نمبر: 677
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.
سخت گرمی میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرنا ( یعنی ٹھنڈے وقت میں ادا کرنا)۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب گرمی سخت ہوجائے تو نماز ٹھنڈی کرلو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تقرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٣٨٦٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت ٩ (٥٣٣)، صحیح مسلم/المساجد ٣٢ (٦١٥)، سنن ابی داود/الصلا ة ٤ (٤٠٢)، سنن الترمذی/الصلاة ٥ (١٥٧)، سنن النسائی/المواقیت ٥ (٥٠١)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ٧ (٢٨)، مسند احمد (٢/٢٢٩، ٢٣٨، ٢٥٦، ٢٦٦، ٣٤٨، ٣٧٧، ٣٩٣، ٤٠٠، ٤١١، ٤٦٢)، سنن الدارمی/الرقاق ١١٩ (٢٨٨٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ظہر کو جلدی نہ پڑھنے اور باقی نماز کو اول وقت میں پڑھنے کی افضلیت کے سلسلہ میں جو روایتیں آئی ہیں، وہ باہم معارض نہیں ہیں کیونکہ اول وقت میں پڑھنے والی روایتیں عام یا مطلق ہیں، اور ظہر کو ٹھنڈا کر کے ادا کرنے والی روایت مخصوص اور مقید ہے، اور عام و خاص میں کوئی تعارض نہیں ہوتا، نہ ہی مطلق و مقید میں کوئی تعارض ہوتا ہے، رہی خباب ؓ والی روایت جو صحیح مسلم میں آئی ہے، اور جس کے الفاظ یہ ہیں: شکونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم حرالرمضائ فلم يشكنا ہم نے رسول اللہ سے دھوپ کی تیزی کی شکایت کی لیکن آپ نے ہماری شکایت نہ مانی تو ابراد سے قدر زائد کے مطالبہ پر محمول کی جائے گی، کیونکہ ابراد یہ ہے کہ ظہر کی نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ دیواروں کا اتنا سایہ ہوجائے جس میں چل کر لوگ مسجد آسکیں، اور گرمی کی شدت کم ہوجائے، اور ابراد سے زائد تاخیر یہ ہے کہ رمضاء کی گرمی زائل ہوجائے، اور یہ کبھی کبھی خروج وقت کو مستلزم ہوسکتا ہے، اسی وجہ سے نبی اکرم نے صحابہ کرام کے اس مطالبہ کو قبول نہیں کیا، نیز بہت سے علماء نے اس حدیث کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ جب شدت کی گرمی ہو تو ظہر میں دیر کرنا مستحب ہے، اور اس حدیث کی شرح میں مولانا وحید الزماں حیدر آبادی فرماتے ہیں: حدیث کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ جب گرمی کی شدت ہو تو اس کو نماز سے ٹھنڈا کرو، اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے، اور جہنم کی بھاپ بجھانے کے لئے نماز سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، اور اس مطلب پر یہ تعلیل صحیح ہوجائے گی، اور یہ حدیث اگلے باب کی حدیثوں کے خلاف نہ رہے گی۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah ﷺ said: ‘When it is very hot, then wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hellfire.’” (Sahih)
Top