سنن ابنِ ماجہ - نماز کا بیان - حدیث نمبر 704
حدیث نمبر: 704
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُمْ لَيُعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ.
نماز عشاء کو عتمہ کہنے سے ممانعت
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اعراب (دیہاتی لوگ) تمہاری نماز کے نام میں تم پر غالب نہ آجائیں، اس لیے کہ (کتاب اللہ میں) اس کا نام عشاء ہے، اور یہ لوگ اس وقت اونٹنیوں کے دوہنے کی وجہ سے اسے عتمہ کہتے ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٣٩ (٦٤٤)، سنن ابی داود/الأدب ٨٦ (٤٩٨٤)، سنن النسائی/المواقیت ٢٢ (٥٤٢)، (تحفة الأشراف: ٨٥٨٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٠، ١٩، ٤٩، ١٤٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عرب کے لوگ سورج ڈوبنے کے بعد جب اندھیرا ہوجاتا تو اپنے جانوروں کا دودھ دوہتے تھے، تاکہ مانگنے والے محتاج دیکھ نہ سکیں اور ان کو دودھ نہ دینا پڑے، پھر وہی لوگ عشاء کی نماز کو عتمہ کہنے لگے، کیونکہ اس کا وقت یہی تھا، نبی اکرم نے اس نام کو مکروہ جانا، کیونکہ محتاجوں کو نہ دینا، اور صدقے کے ڈر سے مال کو چھپانا، بخل اور ایک بری صفت ہے، اور نماز ایک عمدہ عبادت ہے، لہذا اس کا یہ نام بالکل غیر موزوں ہے، اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بھی اس نماز کو عشاء کہا ہے نہ کہ عتمہ، پس وہی نام بہتر ہے اس پر بھی علماء نے کہا ہے کہ یہ ممانعت تنزیہی ہے، یعنی اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ عتمہ کا لفظ نہ استعمال کیا جائے، اور اس کو اصطلاحی نام عشاء سے پکارا جائے، بعض حدیثوں میں خود عتمہ کا لفظ عشاء کی نماز کے لئے آیا ہے۔
It was narrated that Ibn Umar (RA) said: “I heard the Messenger of Allah ﷺ say: ‘Do not let the Bedouin make you change the name of your prayer. It is the isha’, and they bring their camels in and milk them at nightfall.” (Sahih)
Top