سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1849
حدیث نمبر: 1849
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏ وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرَأَ قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38.
مجرد رہنے کی ممانعت
سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تجرد والی زندگی (بےشادی شدہ رہنے) سے منع فرمایا۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے: اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی، ولقد أرسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لهم أزواجا وذرية (سورة الرعد: 38) ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/النکاح ٢ (١٠٨٢)، سنن النسائی/النکاح ٤ (٣٢١٦)، (تحفة الأشراف: ٤٥٩٠)، مسند احمد (٥/١٧) صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نبی کریم کو تسلی دیتا ہے یا کافروں کے اعتراض رد کرتا ہے کہ اگر آپ نے کئی شادیاں کیں تو اولاً یہ نبوت کے منافی نہیں ہے، اگلے بہت سے انبیاء ایسے گزرے ہیں جنہوں نے کئی کئی شادیاں کیں، ان کی اولاد بھی بہت تھی، بلکہ بنی اسرائیل تو سب یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد ہیں جن کے بارہ بیٹے تھے، اور کئی بیویاں تھیں، اور ابراہیم (علیہ السلام) کی دو بیویاں تھیں، ایک سارہ، دوسری ہاجرہ، اور سلیمان (علیہ السلام) کی ( ٩٩ ) بیویاں تھیں، الروضہ الندیہ میں ہے کہ مانویہ اور نصاری نکاح نہ کرنے کو عبادت سمجھتے تھے، اللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں اس کو باطل کیا، فطرت اور عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انسان نکاح کرے، اور اپنے بنی نوع کی نسل کو قائم رکھے، اور بڑھائے، البتہ جس شخص کو بیوی رکھنے کی قدرت نہ ہو اس کو اکیلے رہنا درست ہے۔
It was narrated from Samurah that the Messenger of Allah ﷺ forbade celibacy. Zaid bin Akhzam added: "And Qatadah recited: And indeed We sent Messengers before you (O Muhammad ﷺ ). and made for them wives and offspring."·(Sahih)
Top