سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1900
حدیث نمبر: 1900
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا الْأَجْلَحُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ أَتَيْنَاكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَتَيْنَاكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَحَيَّانَا، ‏‏‏‏‏‏وَحَيَّاكُمْ.
شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے انصار میں سے اپنی ایک قرابت دار خاتون کی شادی کرائی، تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے، اور فرمایا: تم لوگوں نے دلہن کو رخصت کردیا ؟ لوگوں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: اس کے ساتھ کوئی گانے والی بھی بھیجی ؟ عائشہ ؓ نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انصار کے لوگ غزل پسند کرتے ہیں، کاش تم لوگ دلہن کے ساتھ کسی کو بھیجتے جو یہ گاتا: أتيناکم أتيناکم فحيانا وحياكم ہم تمہارے پاس آئے، ہم تمہارے پاس آئے، اللہ تمہیں اور ہمیں سلامت رکھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٦٤٥٣، ومصباح الزجاجة: ٦٧٧) (حسن) (غزل کا جملہ منکر ہے، تراجع الألبانی: رقم: ٤٦٥ )
وضاحت: ١ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی اکرم مکہ سے چل کر مدینہ پہنچے تو انصار کی لڑکیاں راستوں پر گاتی بجاتی نکلیں، اور آپ کی آمد پر کی خوشی میں کہا: طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مٍنْ ثَنِيَّاتِ الْوَدَاعِ وَجَبَ الشُّكْرُ عَلَيْنَا مَا دَعَا للهِ دَاع آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سے محبت رکھتا ہے اصل یہ ہے کہ الأعمال بالنیات، ان لڑکیوں کو گانے سے اور کوئی غرض نہ تھی سوا اس کے کہ وہ نبی اکرم کی آمد کی خوشی میں ایسا کرتی تھیں، اور یہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں بلکہ کمسن اور نابالغ تھیں، اور آپ کے تشریف لانے کی خوشی میں معمولی طور سے گانے بجانے لگیں، یہ مباح ہے اس کی اباحت میں کچھ شک نہیں۔ ابن القیم زاد المعاد میں لکھتے ہیں کہ لڑکیوں کے استقبال کا یہ واقع غزوہ تبوک سے واپسی کا ہے۔
It was narrated that Ibn Abbas said: Aisha (RA) arranged a marriage for a female relative of hers among the Ansar, and the Messenger of Allah ﷺ , came and said: Have you taken the girl (to her husbands house)?" They said: "Yes." He said: "Have you sent someone with her to sing?" She said: "No." The Messenger of Allah ﷺ , said: "The Ansar are people with romantic feelings. Why dont you send someone with her to say: We have come to you, we have come to you, may Allah bless you and us?" (Daif)
Top