سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1913
حدیث نمبر: 1913
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
دعوت قبول کرنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح ٧٣ (٥١٧٧، ٥١٧٨) موقوفًا، صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٣٢) مرفوعاً، سنن ابی داود/الأطعمة ١ (٣٧٤٢)، (تحفة الأشراف: ١٣٩٥٥)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح ٢١ (٥٠)، مسند احمد (٢/٢٤٠)، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٨ (٢١١٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ولیمہ کا کھانا سنت ہے، کیونکہ نبی کریم نے ولیمہ کیا ہے، مگر اس ولیمہ کو برا کہا جس میں مالداروں کی ہی دعوت ہوتی ہے، اور محتاجوں کو کوئی نہیں پوچھتا، معلوم ہوا کہ عمدہ کھانا وہ ہے جس میں غریب و محتاج بھی شریک ہوں، سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ محتاجوں اور فقیروں کو دعوت میں زیادہ بلایا جائے، اگر کچھ دوست و احباب اور متعارفین مالدار بھی ہوں تو مضائقہ نہیں، پھر جب یہ فقیر و محتاج آئیں تو ان کو بڑی خاطر داری کے ساتھ عمدہ عمدہ کھانے کھلائے اور اگر ممکن ہو تو خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر کھائے۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The worst of food is food of a wedding feast to which the rich are invited and the poor are not. Whoever does not accept an invitation has disobeyed Allah and His Messenger." (Sahih)
Top