سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1914
حدیث نمبر: 1914
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُجِبْ.
دعوت قبول کرنا
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٢٩)، النکاح ٢٣ (٢٢٥١)، (تحفة الأشراف: ٧٩٤٩)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح ٧١ (٥١٧٣)، سنن ابی داود/الأطعمة ١ (٣٧٣٦)، موطا امام مالک/النکاح ٢١ (٤٩)، مسند احمد (٢/٢٠)، سنن الدارمی/الأطعمة ٤٠ (٢١٢٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعضوں نے کہا: اس حدیث کی رو سے ولیمہ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے، اور بعضوں نے کہا فرض کفایہ ہے، اور بعضوں نے کہا مستحب ہے، یہ جب ہے کہ دعوت متعین طور پر ہو، اگر دعوت عام ہو تو قبول کرنا واجب نہ ہوگا اس لئے کہ اس کے نہ جانے سے میزبان کی دل شکنی نہ ہوگی، اور دعوت قبول کرنا عذر کی وجہ سے ساقط ہوجاتا ہے، مثلاً دعوت کا کھانا مشتبہ ہو، یا وہاں صرف مالدار حاضر ہوتے ہوں، یا صاحب دعوت صحبت اور دوستی کے لائق نہ ہوں، یا دعوت سے مقصود حب جاہ اور کبر و غرور ہو، یا وہاں خلاف شرع کام ہوں جیسے فواحش کا ارتکاب، بےپردگی اور بےحیائی اور ناچ گانا وغیرہ منکر امور۔
It was narrated from Ibn Umar that the Messenger of Allah ﷺ said: "If anyone of you is invited to a wedding feast, let him accept." (Sahih)
Top