سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1916
حدیث نمبر: 1916
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِلثَّيِّبِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَلِلْبِكْرِ سَبْعًا.
کنواری اور ثیبہ کے پاس ٹھہرنا
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: غیر کنواری (شوہر دیدہ) کے لیے تین دن، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں، (پھر باری تقسیم کردیں) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح ١٠٠ (٥٢١٤)، صحیح مسلم/الرضاع ١٢ (١٤٦١)، سنن ابی داود/النکاح ٣٥ (٢١٢٤)، سنن الترمذی/النکاح ٤٠ (١١٣٩)، (تحفة الأشراف: ٩٤٤)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح ٥ (١٥)، سنن الدارمی/النکاح ٢٧ (٢٢٥٥) (حسن) (اصل حدیث دوسرے طرق سے ثابت ہے کمافی التخریج )
وضاحت: ١ ؎: باب کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کے پاس پہلے سے بیوی ہو، اب ایک نئی شادی اور کرلے تو اگر نئی بیوی کنواری ہو تو سات دن تک اس کے پاس رہے، اور اگر ثیبہ ہو تو تین دن تک، پھر دونوں بیویوں کے پاس باری باری ایک ایک روز رہا کرے، اور اس سے غرض یہ ہے کہ نئی دلہن کا دل ملانا ضروری ہے، اگر پہلے سے ہی باری باری رہے تو اس کو وحشت ہوجانے کا ڈر ہے، اور کنواری کا دل ذرا دیر میں ملتا ہے، اس لئے سات دن اس کے لئے رکھے، اور ثیبہ کا دل جلدی مل جاتا ہے، تین دن اس کے لئے رکھے، اور اس باب میں صحیح حدیثیں وارد ہیں۔
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah ﷺ said: "Three days for a previously-married woman and seven days for a virgin." (Hasan)
Top