سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1937
حدیث نمبر: 1937
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الَحَجَّاجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
جونسبی رشتے حرام ہیں وہ رضاعی بھی حرام ہیں
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦٣٦٩ أ)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات ٧ (٦٢٤٤) تفسیر سورة السجدة ٩ (٤٧٩٢)، النکاح ٢٢ (٥١٠٣)، ١١٧ (٥٢٣٩)، الأدب ٩٣ (٦١٥٦)، صحیح مسلم/الرضاع ٢ (١٤٤٥)، سنن ابی داود/النکاح ٨ (٢٠٥٧)، سنن الترمذی/الرضاع ٢ (١١٤٧)، سنن النسائی/النکاح ٤٩ (٣٣٠٣)، موطا امام مالک/الرضاع ١ (٣)، مسند احمد (٦/١٩٤، ٢٧١)، سنن الدارمی/ النکاح ٤٨ (٢٢٩٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جیسے ماں بہن وغیرہ، لیکن رضاعت میں چار عورتیں حرام نہیں ہیں جو نسب میں حرام ہیں: ١ ۔ ایک تو اپنے بھائی کی رضاعی ماں جب کہ بھائی کی نسبی ماں حرام ہے، اس لئے کہ وہ یا تو اپنی بھی ماں ہوگی یا باپ کی بیوی ہوگی، اس لئے کہ وہ بہو ہوگی، اور دونوں محرم ہیں، ٢ ۔ دوسرے پوتے یا نواسے کی رضاعی ماں جب کہ پوتے یا نواسے کی نسبی ماں حرام ہوگی اس لئے کہ وہ بہو ہوگی یا بیٹی، ٣ ۔ تیسری اپنی اولاد کی رضاعی نانی یا دادی جب کہ اولاد کی نسبی نانی یا دادی حرام ہے، کیونکہ وہ اپنی ساس ہوگی یا ماں، ٤ ۔ چوتھی اپنی اولاد کی رضاعی بہن جب کہ نسبی بہن اپنی اولاد کی حرام ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی ہوگی یا ربیبہ، اور بعض علماء نے مزید کچھ عورتوں کو بیان کیا ہے جو رضاع میں حرام نہیں ہیں جیسے چچا کی رضاعی ماں یا پھوپھی کی رضاعی ماں یا ماموں کی رضاعی ماں یا خالہ کی رضاعی ماں، مگر نسب میں یہ سب حرام ہیں، اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو رشتہ محرمات کی اس آیت میں مذکور ہے { حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ } [سورة النساء: 23] تک، وہ سب رضاع کی وجہ سے بھی محرم ہوجاتی ہیں، اور جن عورتوں کا اوپر بیان ہوا وہ اس آیت میں مذکور نہیں ہیں۔
It was narrated from Aisha (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: Breastfeeding makes unlawful (for marriage) the same things that blood ties make unlawful." (Sahih)
Top