سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1938
حدیث نمبر: 1938
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
جونسبی رشتے حرام ہیں وہ رضاعی بھی حرام ہیں
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو حمزہ بن عبدالمطلب ؓ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ٧ (٢٦٤٥)، النکاح ٢٠ (٥١٠٠)، صحیح مسلم/الرضاع ٣ (١٤٤٧)، سنن النسائی/النکاح ٥٠ (٣٣٠٧)، (تحفة الأشراف: ٥٣٧٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٧٥)، ٢٩٠، ٣٢٩، ٣٣٩، ٣٤٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں سات ہیں۔ ١ ۔ مائیں: ان میں ماں کی مائیں (نانیاں) اور ان کی دادیاں اور باپ کی مائیں (دادیاں پردادیاں) اور ان سے آگے تک) شامل ہیں۔ ٢ ۔ بیٹیاں: ان میں پوتیاں، نواسیاں، اور پوتیوں، اور نواسیوں کی بیٹیاں نیچے تک شامل ہیں، زنا سے پیدا ہونے والی لڑکی بیٹی میں شامل ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے، ائمہ ثلاثہ اسے بیٹی میں شامل کرتے ہیں، اور اس نکاح کو حرام سمجھتے ہیں، البتہ امام شافعی کہتے ہیں کہ وہ شرعی بیٹی نہیں ہے، پس جس طرح يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ (سورة النساء: 11) میں داخل نہیں ہے اور بالاجماع وہ وارث نہیں ہے اسی طرح وہ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ (سورة النساء: 23) والی آیت: وَبَنَاتُكُمْ میں داخل نہیں۔ ٣ ۔ بہنیں: حقیقی ہوں یا اخیافی (وہ بھائی بہن جن کے باپ الگ الگ اور ماں ایک ہو) یا علاتی (ماں کی طرف سے سوتیلا بھائی یا سوتیلی بہن)۔ ٤ ۔ پھوپھیاں: اس میں باپ کی سب مذکر اصول یعنی نانی دادی کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔ ٥ ۔ خالائیں: اس میں ماں کی سب مونث اصول یعنی نانی دادی کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔ ٦ ۔ بھتیجیاں: اس میں تینوں قسم کے بھائیوں کی اولاد بواسطہ اور بلاواسطہ (یا صلبی و فروعی) شامل ہیں۔ ٧ ۔ بھانجیاں اس میں تینوں قسموں کی بہنوں کی اولاد۔ مذکورہ بالا رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں رضاعت سے بھی یہ سارے رشتے حرام ہوجاتے ہیں۔ رضاعی محرمات کی بھی سات قسمیں ہیں: ١ ۔ رضاعی مائیں ٢ ۔ رضاعی بیٹیاں ٣ ۔ رضاعی بہنیں ٤ ۔ رضاعی پھوپھیاں ٥ ۔ رضاعی خالائیں ٦ ۔ رضاعی بھتیجیاں ٧ ۔ رضاعی بھانجیاں۔
It was narrated from lbn ‘Abbâs that the Messenger of Allah ﷺ was offered the daughter of Hamzah bin ‘Abdul-Muttalib in marriage, and he said: “She is the daughter of my brother through breastleeding, and breastfeeding makes unlawful (for marriage) the same things that blood ties make unlawful.” (Sahih)
Top