سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1940
حدیث نمبر: 1940
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلَا الرَّضْعَتَانِ أَوِ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ.
ایک دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
ام الفضل ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الرضاع ٥ (١٤٥١)، سنن النسائی/النکاح ٥١ (٣٣١٠)، (تحفة الأشراف: ١٨٠٥١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٣٩، ٣٤٠)، سنن الدارمی/النکاح ٤٩ (٢٢٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جب بچہ ماں کی چھاتی کو منہ میں لے کر چوستا ہے پھر بغیر کسی عارضہ کے اپنی مرضی و خوشی سے چھاتی کو چھوڑ دیتا ہے تو اسے رَضْعَ ۃ ٌ کہتے ہیں، اور مصّ ۃ : مصّ سے ماخوذ ہے جس کے معنی چوسنے کے ہیں، مص ۃ اور رَضْعَ ۃ ٌ دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔ رضاعت کا حکم کتنا دودھ پینے سے ثابت ہوتا ہے اس میں اختلاف ہے، جمہور کا قول ہے کہ یہ حکم تھوڑا دودھ پیا ہو یا زیادہ دونوں صورتوں میں ثابت ہوجاتا ہے، داود ظاہری اور ایک قول کے مطابق احمد، اسحاق راہویہ، ابوعبید وغیرہم نے اس حدیث کے مفہوم مخالف (یعنی دو بار پینے یا چوسنے سے حرمت نہیں ثابت ہوتی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تین بار ایسا کرنے سے حرمت ثابت ہو جائیگی) سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ رضاعت کا حکم تین مرتبہ پینے سے ثابت ہوتا ہے دو دفعہ پینے سے نہیں، اور امام شافعی کہتے ہیں کہ پانچ مرتبہ پینے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ان کی دلیل ام المومنین عائشہ ؓ کی روایت ہے جو آگے آرہی ہے، جمہور کی دلیل آیت کریمہ: امهاتکم اللآتى ارضعنکم ہے۔
It was narrated that Umm Fadl said that the Messenger of Allah ﷺ said: "Breastfeeding once or twice, or suckling once or twice, does not make (marriage) unlawful." (Sahih)
Top