سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1942
حدیث نمبر: 1942
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَقَطَ لَا يُحَرِّمُ إِلَّا عَشْرُ رَضَعَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ.
ایک دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ پہلے قرآن میں یہ آیت تھی، پھر وہ ساقط و منسوخ ہوگئی، وہ آیت یہ ہے لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٩١١)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الرضاع ٦ (١٤٥٢)، ولفظہ أصح، سنن ابی داود/النکاح ١١ (٢٠٦٢)، سنن الترمذی/الرضاع ٣ (١١٥٠)، سنن النسائی/النکاح ٥١ (٣٣٠٩)، موطا امام مالک/الرضاع ٣ (١٧)، مسند احمد (٦/٢٦٩)، سنن الدارمی/النکاح ٤٩ (٢٢٩٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ قرآن مجید میں یہ حکم نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پینا حتی کہ اس کے پینے کا یقین ہوجائے، نکاح کو حرام قرار دیتا ہے، پھر پانچ بار دودھ پینے کے حکم سے یہ حکم منسوخ کردیا گیا، اور جب رسول اللہ کی وفات ہوئی تو خمس معلومات (یعنی پانچ بار دودھ پینے) والی آیت قرآن میں پڑھی جا رہی تھی، امام نووی کہتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ پانچ کی تعداد کا نسخ اتنی تاخیر سے ہوا کہ نبی اکرم کی وفات کا واقعہ پیش آگیا اور بعض لوگ پھر بھی ان پانچ کی تعداد کو قرآن سمجھ کر اس کی تلاوت کرتے رہے کیونکہ آپ کی وفات کے بالکل ساتھ ہی ان کا منسوخ ہونا نازل ہوا تھا۔ مزید فرمایا کہ نسخ کی تین قسمیں ہیں، ایک جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہو جیسے دس مرتبہ دودھ پینے والی آیت، دوسری جس کی تلاوت تو منسوخ ہو مگر اس کا حکم باقی ہو جیسے پانچ مرتبہ دودھ پینے کی آیت، اور آیت رجم، اور تیسری یہ کہ جس کا حکم تو منسوخ ہو مگر اس کی تلاوت باقی ہو جیسے آیت وصیت وغیرہ۔
It was narrated that ‘ Aisha (RA) said: “One of the things that Allah revealed in the Qur’an and then abrogated was that nothing makes marriage prohibited except ten breastfeedings or five well-known (breastfeedings).” (Sahih)
Top