سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1987
حدیث نمبر: 1987
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَّهُ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ.
بالوں میں جوڑا لگانا اور گودنا کیسا ہے؟
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: حدیث أبي أسامہ تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٨٧٤)، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٤)، (تحفة الأشراف: ٧٩٥٣)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس ٨٣ (٥٩٣٧)، ٨٥ (٥٩٤٠)، ٨٧ (٥٩٤٧)، سنن ابی داود/الترجل ٥ (٤١٦٨)، سنن الترمذی/اللباس ٢٥ (١٧٥٩)، الأدب ٣٣ (٢٧٨٤)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ١٧ (٥٢٥٣)، مسند احمد (٢/٢١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بال جوڑنے سے مراد یہ ہے کہ پرانے بال لے کر اپنے سر کے بالوں میں لگائے، جیسا بعض عورتوں کی عادت ہوتی ہے، اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سر کے بال زیادہ معلوم ہوں، امام نووی کہتے ہیں: ظاہر احادیث سے اس کی حرمت نکلتی ہے، اور بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، بعضوں نے شوہر کی اجازت سے جائز رکھا ہے اور گودنا بالاتفاق حرام ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet ﷺ cursed the woman who does hair extensions and the one who has that done, and the woman who does tattoos and the one who has that done. (Sahih)
Top