سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 2009
حدیث نمبر: 2009
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهُ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بَعْدَ سَنَتَيْنِ بِنِكَاحِهَا الْأَوَّلِ.
اگرزوجین میں سے کوئی پہلے اسلام قبول کرلے ؟
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی زینب ؓ کو ابوالعاص بن ربیع ؓ کے پاس دو سال کے بعد اسی پہلے نکاح پر بھیج دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطلاق ٢٤ (٢٢٤٠)، سنن الترمذی/النکاح ٤٢ (١١٤٣)، (تحفة الأشراف: ٦٠٧٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢١٧، ٢٦١، ٣٥١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چونکہ ابوالعاص بن ربیع ؓ نے صلح حدیبیہ (سن ٦ ہجری) سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا اس لیے زینب ؓ کی واپسی کے لیے نئے نکاح کی ضرورت نہیں پڑی، مشرکین پر مسلمان عورتوں کو حرام قرار دینے کا ذکر صلح حدیبیہ کے مکمل ہونے کے بعد نازل ہونے والی آیت میں کیا گیا ہے، لہذا اس مدت کے دوران نکاح فسخ نہیں ہوا کیونکہ اس بارے میں کوئی شرعی حکم تھا ہی نہیں، اور جب نکاح فسخ نہیں ہوا تو نئے نکاح کی ضرورت پڑے گی ہی نہیں، رہی عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ والی روایت جو آگے آرہی ہے تو وہ ابن عباس ؓ کی اس حدیث کا معارضہ نہیں کرسکتی کیونکہ وہ حجاج بن أرطاۃ کی وجہ سے ضعیف ہے، یہاں یہ واضح رہے کہ زینب ؓ نے ٢ ھ میں یا ٣ ھ کی ابتداء میں ہجرت کی، اور ان کی وفات ٨ ھ کے شروع میں ہوئی ہے، اس طرح ان کی ہجرت اور وفات کے درمیان کل پانچ برس چند ماہ کا وقفہ ہے، لہذا ابوالعاص بن ربیع ؓ کا قبول اسلام اور زینب ؓ کی ان کو واپسی اسی مدت کے دوران عمل میں آئی، اور صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کا قبول اسلام صلح حدیبیہ سے پہلے کا ہے، رہا یہ مسئلہ کہ زینب کی واپسی کتنے سال بعد ہوئی تو اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، بعض میں دو سال، بعض میں تین سال اور بعض میں چھ سال کا ذکر ہے، لیکن صحیح ترین روایت یہ ہے کہ ان کی واپسی تین سال بعد ہوئی تھی، تین سال مکمل تھے اور کچھ مہینے مزید گزرے تھے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbâs that the Messenger of Allah ﷺ returned his daughter to Abul-’As bin Rabi’ after two years, on the basis of the first marriage contract, (Da’if)
Top