سنن ابنِ ماجہ - وراثت کا بیان - حدیث نمبر 2722
حدیث نمبر: 2722
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُتِيَ بِفَرِيضَةٍ فِيهَا جَدٌّ فَأَعْطَاهُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا.
داداکی میراث۔
معقل بن یسار مزنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ کے پاس ترکے کا ایک ایسا مقدمہ لایا گیا جس میں دادا بھی (وراثت کا حقدار) تھا، تو آپ ﷺ نے اسے ایک تہائی یا چھٹا حصہ دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: ١١٤٧٢)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفرائض ٦ (٢٨٩٧)، مسند احمد (٥/٢٧) (صحیح) (یونس اور ان کے د ادا میں بعض کلام ہے، لیکن ا گلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: احمد، ابوداود اور ترمذی نے عمران بن حصین ؓ سے یوں روایت کی کہ ایک شخص نبی کریم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا مرگیا ہے تو مجھ کو اس کے ترکہ میں سے کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: چھٹا حصہ، جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو اس کو بلا کر فرمایا: ایک چھٹا حصہ سلوک کے طور پر (یعنی اصل میراث تیری صرف سدس (چھٹا حصہ) ہے اور ایک سدس اس صورت خاص کی وجہ سے تجھ کو ملا ہے) بخاری ومسلم نے حسن کی روایت مغفل ؓ سے روایت کی ہے اور دادا کے باب میں صحابہ اور بعد کے علماء کے درمیان اختلاف ہے، بعضوں نے دادا کو باپ کے مثل رکھا ہے اور کبھی اس کو ثلث (ایک تہائی) دلایا ہے کبھی سدس (چھٹا حصہ) کبھی عصبہ بھی کہا ہے، بعضوں نے ہمیشہ اس کے لئے سدس رکھا ہے، اسی طرح اختلاف ہے کہ دادا کے ہوتے ہوئے بہن بھائی کو ترکہ ملے گا یا نہیں تو صحابہ کی ایک جماعت جیسے علی، ابن مسعود اور زید بن ثابت ؓ کا یہ قول ہے کہ دادا بھائیوں کے ساتھ وراثت میں حصہ دار ہوگا اور بعضوں نے کہا: بھائی بہن دادا کی وجہ سے محروم ہوں گے جیسے باپ کی وجہ سے محروم ہوتے ہیں، ان مسائل کی تفصیل فرائض اور مواریث کی کتابوں میں ملے گی۔
It was narrated that Maqil bin Yasar Al-Muzani said: "I heard the Prophet ﷺ when a case was brought to him which involved the share of a grandfather. He gave him one third, or one sixth." (Daif)
Top