سنن ابنِ ماجہ - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 2698
حدیث نمبر: 2698
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُغِيرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ آخِرُ كَلَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ.
کیا اللہ کے رسول ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی؟
علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی آخری بات یہ تھی: نماز کا اور اپنے غلام و لونڈی کا خیال رکھنا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب ١٣٣ (٥١٥٦)، (تحفة الأ شراف: ١٠٣٤٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٧٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نماز کو اپنے وقت پر شرائط اور اداب کے ساتھ پڑھو، بےوقت مت پڑھو، اور اس میں دیر مت کرو، اور غلاموں اور لونڈیوں کا خیال رکھو کہ ان پر ظلم مت کرو، طاقت سے زیادہ ان سے کام نہ لو، ان کو کھانے پہننے کی تکلیف نہ دو، جو لوگ نماز کا خیال نہیں رکھتے اس کو قضاء کردیتے ہیں یا جلدی بغیر خشوع و خضوع کے پڑھ لیتے ہیں یا طہارت میں احتیاط نہیں کرتے یا اپنے لونڈی غلام اور خادم پر ظلم و ستم کرتے ہیں وہ کس طرح کے مسلمان ہیں، جب آپ کی آخری وصیت کا بھی ان کو خیال نہیں ہے۔
It was narrated that Ali bin Abu Talib said: "The last words of the Prophet ﷺ were: The prayer; and those whom your right hands possess:"
Top