سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3256
حدیث نمبر: 3254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ.
مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ٣٣ (٢٠٥٩)، (تحفة الأشراف: ٢٨٢٨)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ٢١ (١٨٢٠)، مسند احمد (٢/٤٠٧، ٣/٣٠١، ٣٠٥، ٣٨٢)، سنن الدارمی/الأطعمة ١٤، ٢٠٨٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب ایک آدمی پیٹ بھر کھاتا ہو، تو وہ دو آدمیوں کو کافی ہوجائے گا، اس پر گزارہ کرسکتے ہیں گو خوب آسودہ نہ ہوں، بعضوں نے کہا: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کھانے کی قلت ہو، اور مسلمان بھوکے ہوں، تو ہر ایک آدمی کو مستحب ہے کہ اپنے کھانے میں ایک اور بھائی کو شریک کرے، اس صورت میں دونوں زندہ رہ سکتے ہیں اور کم کھانے میں فائدہ بھی ہے کہ آدمی چست چالاک رہتا ہے اور صحت عمدہ رہتی ہے، بعضوں نے کہا: مطلب یہ ہے کہ جب آدمی کے کھانے میں دو بھائی مسلمان شریک ہوں گے، اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کھائیں گے، تو وہ کھانا دونوں کو کفایت کر جائے گا، اور برکت ہوگی، واللہ اعلم۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "The believer eats with one intestine and the disbeliever eats with seven intestines."
Top