سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3289
حدیث نمبر: 3289
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ،‏‏‏‏ فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبِي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ.
جب خادم کھانا (تیار کرکے) لائے تو کچھ کھانا اسے بھی دینا چاہیے۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٩٣٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة ٥٥ (٥٤٦٠)، صحیح مسلم/الإیمان ١٠ (١٦٦٣)، سنن الترمذی/الأطعمة ٤٤ (١٨٥٣)، سنن ابی داود/الأطعمة ٥١ (٣٨٤٦)، مسند احمد (٢/٣١٦)، سنن الدارمی/الأطعمة ٣٣ (٢١١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ مروت اور احسان ہے اگرچہ اس خادم کے لئے کھانا مقرر نہ ہو، نقد ہو یا اس کا کھانا الگ ہو خادم سے عام مراد ہے لونڈی ہو یا غلام مزدور یا نوکر یا خدمت کرنے والا وغیرہ، سبحان اللہ، اسلام کے اور مسلمانوں کے مثل کس شریعت اور کس قوم میں اخلاق ہیں کہ مالک اور غلام دونوں ایک ساتھ مل کر کھائیں، اور دونوں ایک سا کپڑا پہنیں اگرچہ اب بعض مغرور متکبر مسلمان ان پر عمل نہ کرتے ہوں۔
Ismail bin Abu Khalid narrated from his father: "I heard Abu Hurairah (RA) say: The Messenger of Allah ﷺ said: "When the servant of anyone of you brings him his food, let him make him sit by his side and eat with him, and if he refuses then let him give him some."
Top