سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3338
حدیث نمبر: 3338
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ النَّحَّاسُ الرَّمْلِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَطَاءٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ زَارَأَبُو هُرَيْرَةَ قَوْمَهُ بَيِنَنَا،‏‏‏‏ فَأَتَوْهُ بِرُقَاقٍ مِنْ رُقَاقِ الْأُوَلِ،‏‏‏‏ فَبَكَى،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بِعَيْنِهِ قَطُّ.
باریک چپاتیوں کا بیان
عطا کہتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ نے اپنی قوم کی زیارت کی یعنی راوی کا خیال ہے کہ ینانامی بستی میں تشریف لے گئے، وہ لوگ آپ کی خدمت میں پہلی بار کی پکی ہوئی چپاتیوں میں سے کچھ باریک چپاتیاں لے کر آئے، تو وہ رو پڑے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے یہ روٹی اپنی آنکھ سے کبھی نہیں دیکھی (چہ جائے کہ کھاتے) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٤٢٠٥، ومصباح الزجاجة: ١١٥٣) (ضعیف) (ابن عطاء یہ عثمان بن عطاء ہیں اور ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: صحیح بخاری میں ہے کہ آپ نے باریک روٹی نہیں دیکھی یعنی چپاتی کیونکہ یہ روٹی موٹے آٹے کی نہیں پک سکتی بلکہ اکثر میدے کی پکاتے ہیں، بلکہ آپ ہمیشہ موٹی روٹی وہ بھی اکثر جو کی کھایا کرتے، اور بےچھنے آٹے کی وہ بھی روز پیٹ بھر کر نہ ملتی تھی، ایک دن کھایا، تو ایک دن فاقہ سبحان اللہ ہمارے رسول کا تو یہ حال تھا، اور ہم روز کیسے کیسے عمدہ کھانے خوش ذائقہ اور نئی ترکیب کے جن کو اگلے لوگوں نے نہ دیکھا تھا نہ سنا تھا کھاتے ہیں، اور وہ بھی ناکوں ناک پیٹ بھر کر وہ بھی اسی طرح سے کہ حلال حرام کا کچھ خیال نہیں، مشتبہ کا تو کیا ذکر ہے۔
It was narrated from Ibn Ata that his father said: " Abu Hurairah (RA) visited his people, meaning, a village" - I (one of the narrators) think he said: "Yuna" -"And they brought him some of the first thin loaves of bread. He wept and said: The Messenger of Allah ﷺ never saw such a thing with his own eyes." (Daif)
Top