سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3359
حدیث نمبر: 3359
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ صَنَعْتُ طَعَامًا،‏‏‏‏ فَدَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَجَاءَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ تَصَاوِيرَ فَرَجَعَ.
اگر مہمان کوئی خلاف شرع بات دیکھے تو واپس لوٹ جائے
علی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا، اور رسول اللہ ﷺ کو مدعو کیا، آپ تشریف لائے تو آپ کی نظر گھر میں تصویروں پر پڑی، تو آپ واپس لوٹ گئے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٥٧ (٥٣٥٣)، (تحفة الأشراف: ١٠١١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اکثر علماء کا یہی قول ہے کہ جس دعوت میں خلاف شرع باتیں ہوں جیسے ناچ گانا، اور بےحیائی بےپردگی وغیرہ وغیرہ یا شراب نوشی، یا دوسری نشہ آور چیزوں کا استعمال تو اس میں شریک ہونا ضروری نہیں، اور جب وہاں جا کر یہ باتیں دیکھے تو لوٹ آئے اور کھانا نہ کھائے، اور اگر عالم دین اور پیشوا ہو اور اس بات کو دور نہ کرسکے تو لوٹ آئے کیونکہ وہاں بیٹھنے میں دین کی بےحرمتی اور اہانت ہے، اور دوسرے لوگوں کو گناہ کرنے کی جرأت بڑھے گی، یہ جب کہ دعوت میں جانے سے پہلے ان باتوں کی خبر نہ ہو، اگر پہلے سے یہ معلوم ہو کہ وہاں خلاف شرع کوئی بات ہے تو دعوت قبول کرنا اس پر ضروری نہیں۔
It was narrated that Ali said: "I made some food and called the Messenger of Allah ﷺ (to come and eat). He came and saw sonte images in the house, so ilewent back." (Sahih)
Top