سنن ابنِ ماجہ - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 3364
حدیث نمبر: 3364
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ صَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَأْكُلْ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي.
لہسن، پیاز اور گندنا کھانا
ام ایوب ؓ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں کچھ سبزیاں (پیاز اور لہسن) پڑی تھیں، آپ نے اسے نہیں کھایا، اور فرمایا: مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں (اس کی بو سے) اپنے ساتھی (جبرائیل علیہ السلام) کو تکلیف پہنچاؤں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأطعمة ١٤ (١٨١٠)، (تحفة الأشراف: ١٨٣٠٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٤٣٣، ٤٦٢)، سنن الدارمی/الأطعمة ٢١ (٢٠٩٨) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: ٥٠٤ ) .
وضاحت: ١ ؎: فتح الباری میں ہے کہ پیاز اور لہسن اور گندنا حلال ہیں، لیکن جو کوئی ان کو کھائے اس کو مسجد میں جانا مکروہ ہے، اور فقہاء نے مولی کو بھی ان کی مثل سمجھا ہے، اور جس ترکاری میں بری بو ہو وہ اس کی مثل ہے، اور جمہور اسی کے قائل ہیں کہ کراہت تنزیہی ہے۔ اور بیڑی سگریٹ، سگار وغیرہ کے پینے والوں یا تمباکو کھانے والوں کے منہ بھی عموما ً بدبو کرتے ہیں، جس سے لوگوں کو مسجد اور مسجد سے باہر اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لیے اس سے بھی احتیاط ضروری ہے۔
It was narrated that Umm Ayyub said: "I made some food for the Prophet ﷺ , in which there were some vegetables. He did not eat It, and he said: I do not like to annoy my companion:" (Sahih)
Top