معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 101
عَنْ أَبِىْ أُمَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، وَلَا عَذَابَ، مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا، وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ» (رواه احمد والترمذى وابن ماجه)
امت محمدیہﷺ کی بہت بڑی تعدادکا حساب کے بغیر جنت میں داخلہ
حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور ﷺ سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ "میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت میں سے ستر ہزار کو وہ بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں بھیجے گا، اور ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہی ہزار ہوں گے۔ اور تین حثیےاور میرے پروردگار کے حثیات میں سے (میری امت میں سے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں بھیجے جائیں گے) "۔

تشریح
جب دونوں ہاتھ بھر کر کسی کو کوئی چیز دی جائے، تو عربی میں اُس کو حثیہ کہتے ہیں، جس کو اردو اور ہندی میں لپ بھر کے دینا کہتے ہیں، تو حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی امت میں سے ستر ہزار کو بلا حساب اور بلا عذاب جنت میں داخل کرے گا، اور پھر ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہی اور اسی طرح بلا حساب و عذاب جنت میں جائیں گے۔ اور اس سب کے علاوہ اللہ تعالیٰ اپنی خاص شانِ رحمت سے اس امت کی بہت بڑی تعداد کو تین دفعہ کر کے اور جنت میں بھیجے گا، اور یہ سب وہی ہوں گے جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ انتباہ۔۔۔ اس قسم کی حدیثوں کی پوری حقیقت اسی وقت کھلے گی، جب یہ سب باتیں عملی طور پر سامنے آئیں گی، اس دنیا میں تو ہمارا علم و ادراک اتنا ناقص ہے کہ بہت سے ان واقعات کو صحیح طور پر سمجھنے سے بھی ہم قاصر رہتے ہیں، جن کی خبریں ہم اخباروں میں پڑھتے ہیں، مگر اس قسم کے واقعات کا بھی ہم نے تجربہ اور مشاہدہ کیا ہوا نہیں ہوتا۔ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ العِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا.
Top