معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 104
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الحَوْضِ، مَنْ مَرَّ عَلَيَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، سَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَأَقُولُ إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ غَيَّرَ بَعْدِي» (رواه البخارى ومسلم)
حوض وکثر ، صراط اور میزان
حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں حوض کوثر پر تمہارا میرِ ساماں ہوں (اور تم سے آگے جا کے تمہاری پیاس کا انتظام کرنے والا ہوں) جو میرے پاس پہنچے گا، وہ آبِ کوثر سے پئیے گا، اور جو اس کو پی لے گا پھر کبھی وہ پیاس میں مبتلا نہ ہو گا، اور وہاں کچھ لوگ جن کو میں بھی پہچانوں گا، اور وہ بھی مجھے پہنچانیں گے میری طرف آئیں گے، لیکن میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ ڈال دی جائے گی (اور انہیں میرے پاس آنے سے روک دیا جائے گا) تو میں کہوں گا کہ یہ آدمی تو میرے ہیں، پس مجھے جواب دیا جائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا نئی نئی باتیں نکالیں (اور کیا کیا رخنے ڈالے) تو میں کہوں گا کہ بربادی اور دوری ہو ان کے لئے جنہوں نے میرے بعد دین میں فرق ڈالا اور اس کو گڑ بڑ کیا۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
حدیث میں جن لوگوں کے متعلق خبر دی گئی ہے کہ وہ حوض کوثر پر رسول اللہصﷺ کے پاس جانے سے روک دئیے جائیں گے، اس کا تعین مشکل ہے، کہ یہ کون اور کس طبقے کے لوگ ہوں گے اور نہ اس کا معلوم کرنا ہمارے لیے ضروری ہے، اس حدیث کا خاص سبق ہمارے لیے تو بس یہ ہے کہ اگر ہم کوثر پر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے آرزو مند ہیں تو مضبوطی سے اس دین پر قائم رہیں، جو رسول اللہ ﷺ ہمارے لیے لائے تھے اور اس میں اپنی طرف سے کوئی ایجاد اور کوئی رد و بدل نہ کریں۔
Top