معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 123
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا " (رواه مسلم)
شفاعت
حضرت ابو سعیدؓ اور ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، یہ دونوں بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکارنے والا جنت میں جنتیوں کو مخاطب کر کے پکارے گا، کہ یہاں صحت ہی تمہارا حق ہے، اور تندرستی ہی تمہارے لئے مقدر ہے، اس لیے اب تم کبھی بیمار نہ پڑو گے، اور یہاں تمہارے لئے زندگی اور حیات ہی ہے، اس لئے اب تمہیں موت کبھی نہ آئے گی، اور تمہارے واسطے جوانی اور شباب ہی ہے، اس لئے اب کبھی تمہیں بڑھاپا نہیں آئے گا، اور تمہارے واسطے یہاں چین اور عیش ہی ہے، اس لئے اب کبھی تمہیں کوئی تنگی اور تکلیف نہ ہو گی۔ (مسلم)

تشریح
جنت صرف آرام اور راحت کا گھر ہے، اس لئے وہاں کسی تکلیف کا، اور کسی تکلیف دہ حالت کا گذر نہ ہو گا، نہ وہاں بیماری ہو گی، نہ موت آئے گی، نہ بڑھاپا کسی کو ستائے گا، نہ کسی اور قسم کی کوئی تنگی اور پریشانی کسی کو لاحق ہو گی، اور جنتی بندے جب جنت میں پہنچیں گے تو شروع ہی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابدی حیات اور ابدی راحت کی یہ بشارت سنا کر ان کو مطمئن کر دیا جائے گا۔
Top