معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 125
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الجَنَّةِ: يَا أَهْلَ الجَنَّةِ؟ فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لاَ نَرْضَى وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ: أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالُوا: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَيَقُولُ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي، فَلاَ أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا " (رواه البخارى ومسلم)
اہل جنت کے لیے حق تعالیٰ کی دائمی رضا
حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ: (جنتی جب جنت میں پہنچ جائیں گے اور وہاں کی نعمتیں ان کو عطا ہو جائیں گی تو) اللہ تعالیٰ ان کو مخاطب کر کے فرمائیں گے، کہ اے اہلِ جنت! وہ عرض کریں گے، کہ اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں، حاضر ہین، آُ کی بارگاہ قدس میں، اور ساری خیر اور سب بھلائی آپ ہی کے قبضے میں ہے (جس کو چاہیں عطا فرمائیں، یا عطا نہ فرمائیں) پھر اللہ تعالیٰ ان بندوں سے فرمائیں گے، تم خوش ہو؟ (یعنی جنت اور جو نعمتیں جنت میں تم کو دی گئی، تم ان سے راضی ہو؟) یہ جنتی بندے عرض کریں گے، اے پروردگار! جب آپ نے ہمیں یہاں وہ کچھ نصیب فرمایا جو اپنی کسی مخلوق کو نہیں دیا تھا (یعنی آپ کی بخشش، اور آپ کے کرم سے جب یہاں ہمیں وہ نعمتیں اور وہ راحتیں اور لذتیں نصیب ہیں، جو دنیا میں کسی بڑے سے بڑے کو بھی نصیب نہیں تھیں) تو ہم کیوں راضی اور خوش نہ ہوں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، کیا میں تمہیں اس سب سے اعلیٰ و افضل ایک چیز اور دوں! وہ بندے عرض کریں گے کہ خداودا! وہ کیا چیز ہے، جو اس جنت اور اس کی ان نعمتوں سے بھی افضل ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، میں تم کو اب اپنی دائمی اور ابدی رضا مندی، اور خوشنودی کا تحفہ دیتا ہوں، اس کے بعد اب میں کبھی تم پر ناراض نہ ہوں گے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
جنت اور اس کی ساری نعمتیں عطا فرمانے کے بعد اس رب کریم کا اپنے بندوں سے پوچھنا، کہ "تم راضی ہو، خوش اور مطمئن ہو؟ " بجائے خود کتنی بڑی نعمت ہے اور پھر دائمی رضا کا تحفہ، اور کبھی ناراض نہ ہونے کا اعلان، کتنا بڑا انعام اور احسان ے، اس سے جو لذت اور مسرت اہلِ جنت کو اس وقت حاصل ہو گی، اگر اس کا ایک ذرہ اس دنیا میں ہم پر منکشف کر دیا جائے، تو دنیا کی کسی لذت اور مسرت کی چاہت ہمارے دلوں میں نے رہے، بے شک، شے شک اللہ کی رضا، جنت اور اس کی ساری نعمتوں سے بہت ہی اعلیٰ و بالا ہے، "وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ" اور لذت و مسرت میں اعلان رضا سے بڑھ کر صرف "دیدارِ الہٰی ہے "۔
Top