معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 15
عَنْ أَبىْ ذَرٍّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ، وَهُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ، فَقَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الجَنَّةَ " قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ» (رواه البخارى ومسلم)
سچا ایمان و اسلام نجات کی ضمانت ہے
حضرت ابو ذر غفاریؓ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں (ایک دن) حضورکی خدمت میں پہنچا، تو آپ اس وقت سفید کپڑا اوڑھے سوئے ہوئے تھے، پھر (کچھ دیر بعد) میں حاضر ہوا، تو آپ بیدار ہو چکے تھے، اس وقت آپ نے فرمایا: "جو کوئی بندہ لا الہ الا اللہ کہے اور پھر اسی پر اس کو موت آ جائے، تو وہ جنت میں ضرور جائے گا"۔ ابو ذر کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: "اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟" آپ نے ارشاد فرمایا: "ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو!" (ابو ذر کہتے ہیں) میں نے پھر عرض کیا: "اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟" آپ نے پھر ارشاد فرمایا: "(ہاں!)اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو" (ابوذرؓ کہتے ہیں) میں نے (پھر تعجب سے) عرض کیا، کہ: (یا رسول اللہ! لا الہ الا اللہ کی شہادت دینے والا جنت میں ضرور جائے گا) اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟۔ آپ نے پھر ارشاد فرمایا: "(ہاں!)ابو ذر کے علی الرغم ّ(۱) (وہ جنت میں جائے گا) اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اور اگرچہ اس نے چوری کی ہو!"۔

تشریح
اس حدیث میں بھی "لا الہ الا اللہ" کہتے سے مراد پورے دینِ توحید (یعنی اسلام) پر ایمان لانا، اور اس کو اختیار کرنا ہے، اور بے شک جو شخص اس دینِ توحید پر صدقِ دل سے ایمان رکھتا ہو گا، وہ ضرور جنت میں جائے گا، اب اگر بالفرض ایمان کے باوجود اس نے گناہ بھی کئے ہوں گے، تو اگر کسی وجہ سے وہ معافی کا مستحق ہو گا، تو اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما کے بغیر کسی عذاب ہی کے اُس کو جنت می داخل کر دے گا اور اگر وہ معافی کا مستحق نہ ہو گا تو گناہوں کی سزا پانے کے بعد وہ جنت میں جا سکے گا، بہرحال دین اسلام پر صدق دل سے ایمان رکھنے والا ہر شخص جنت میں ضرور جائے گا، اگرچہ دوزخ میں گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد ہی جائے۔ حضرت ابو ذرؓ کی اس روایت کا مطلب اور مفاد یہی ہے۔ حضرت ابو ذرؓ نے جو بار بار اپنا سوال دُہرایا، تو اس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ چوری اور زنا کو سخت ناپاک گناہ جاننے کی وجہ سے اُن کو اس پر تعجب تھا، کہ ایسے ناپاک گناہ کرنے والے بھی جنت میں جا سکیں گے، گویا اُس وقت تک انہیں یہ مسئلہ معلوم نہ تھا، آج ہم جیسوں کو حضرت ابو ذرؓ کے اس تعجب اور اس سوال کی وجہ سمجھنا اس لئے مشکل ہو گیا ہے کہ ہم نے اسلام ہی میں آنکھ کھولی ہے، اور یہ موٹی موٹی باتیں ہم کو گھروں ہی میں معلوم ہو جاتی ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top