معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 29
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: " إِذَا سَرَّتْكَ حَسَنَتُكَ، وَسَاءَتْكَ سَيِّئَتُكَ فَأَنْتَ مُؤْمِنٌ (رواه احمد)
ایمان کے بعض آثار و ثمرات
حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ایمان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ: جب تم کو اپنے اچھے عمل سے مسرت ہو اور برے کام سے رنج و قلق ہو، تو تم مومن ہو۔ (مسند احمد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایمان کے خاص آثار اور علامات میں سے یہ ہے کہ آدمی جب کوئی نیک عمل کرے، تو اس کے دل کو فرحت و مسرت ہو اور جب اس سے کوئی برا کام سرزد ہو جائے تو اس کو رنج و غم ہو، جب تک آدمی کے ضمیر میں یہ حس باقی رہے، سمجھنا چاہئے کہ ایمانی روح زندہ ہے اور یہ احساس اسکا ثمرہ ہے۔
Top