معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 33
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،«لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ» (رواه البغوى فى شرح السُّنَّة)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا، جب تک کہ اس کی ہوائے نفس میری لائی ہوئی ہدایت کے تابع نہ ہو جائے۔ (شرح السنہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ حقیقی ایمان جب ہی حاصل ہو سکتا ہے اور ایمانی برکات تب ہی نصیب ہو سکتی ہیں، کہ آدمی کے نفسی میلانات اور اس کی جی کی چاہتیں کلی طور پر ہدایاتِ نبوی کے تابع اور ماتحت ہو جائیں۔ "هوى" (یعنی خواہشات نفس) اور "هدى" (یعنی انبیاء علیہم السلام کی لائی ہوئی ہدایات) یہی دو چیزیں ہیں جن پر خیر و شر کے سارے سلسلہ کی بنیاد ہے اور جن سے انسانوں کی سعادت یا شقاوت وابستہ ہے، ہر گمراہی اور بدعملی اتباع ھوی کا نتیجہ ہے جس طرح کہ ہر خیر اور ہر نیکی اتباع ھدیٰ سے پیدا ہوتی ہے، لہذا حقیقی ایمان جب ہی نصیب ہو سکتا ہے کہ هوى کو (یعنی اپنے نفس کی چاہتوں کو) ھدی کے (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہوئی ہدایات و تعلیم کے) تابع کر دیا جائے اور جس نے ھدیٰ کو چھوڑ کر ھویٰ کی غلامی اختیار کی اور بجائے ربانی ہدایت کے وہ نفسانی خواہشات کے تابع ہو گیا، تو گویا خود ہی اس نے مقصدِ ایمان کو پامال کر دیا۔ قرآن پاک مین ایسوں ہی کے متعلق فرمایا گیا ہے، کہ انہوں نے خواہشاتِ نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہے: اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ (فرقان ۴۳:۲۵) کیا تم نے اُن بدبختوں کو دیکھا، جنہوں نے اپنے نفس کی خواہشوں کو اپنا معبود بنا لیا ہے۔ دوسری جگہ فرمایا گیا ہے: وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰىهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَؒ۰۰۵۰ (قصص ۵۰:۲۸) جو شخص اللہ کی ہدایت کے بغیر اپنے جی کی چاہت پر چلے اس سے زیادہ گمراہ اور غلط اور کون ہو سکتا ہے، اللہ ظالم لوگوں کو اپنی راہ پر نہیں لگاتا۔
Top