معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 38
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ» (رواه مسلم)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: "تم جنت میں نہیں جا سکتے جب تک کہ صاحب ایمان نہ ہو جاؤ اور تم پورے مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم میں باہم محبت نہ ہو، کیا میں تم کو ایک ایسی بات نہ بتلا دوں، کہ اگر اس پر عمل کرنے لگو، تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے، وہ بات یہ ہے کہ تم اپنے درمیان سلام کا رواج پھیلاؤ، اور اس کو عام کرو "۔ (رواہ مسلم)

تشریح
اوپر کی حدیثوں سے معلوم ہوا تھا کہ بندہ کے ایمان کی تکمیل کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس کو اللہ و رسول کے ساتھ اور ان کے دین کے ساتھ تمام ما سوا سے زیادہ محبت ہو، اور ان کے سوا جس سے بھی محبت ہو ان ہی کے تعلق سے اور ان ہی کے واسطے ہو، اور یہ کہ بندہ کا دل خود غرضی سے بالکل پاک صاف ہو، اور اس کا حال یہ ہو کہ جو اپنے لیے چاہے وہی اللہ کے دوسرے بندوں کے لیے بھی چاہے، اور جس چیز کو اپنے لیے پسند نہ کرے اس کو کسی دوسرے کے لیے بھی پسند نہ کرے۔۔۔۔ اب اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایمان کا دعویٰ کرنے والی کسی قوم اور کسی معاشرہ کے ایمان کی تکمیل کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن میں باہم محبت و مودت ہو، اگر ان کے دل ایک دوسرے کی محبت سے خالی ہین، تو سمجھنا چاہیے کہ وہ حقیقتِ ایمان اور اس کے برکات و ثمرات سے بے نصیب ہیں۔
Top