معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 39
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ» (رواه الترمذى والنسائى)
ایمان کے تکمیلی عناصر اور خاص شرائط و لوازم
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ "مسلم وہ ہے جس کی درازیوں اور دست دارزیوں سے مسلمان محفوظ رہیں، اور مومن وہ ہے جس کی طرف سے اپنی جانوں اور مالوں کے بارے میں لوگوں کو کوئی خوف و خطرہ نہ ہو "۔ (ترمذی، نسائی)

تشریح
اس حدیث میں صرف زبان اور ہاتھ سے ایذا رسانی کا ذکر اس لیے فرمایا گیا ہے کہ بیشتر ایذاؤں کا تعلق ان ہی دو سے ہوتا ہے، ورنہ مقصد اور مطلب صرف یہ ہے کہ مسلمان کی شان یہ ہے کہ لوگوں کو اس سے کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچے۔ ابن حبان کی اسی حدیث کی روایت میں "مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ" کے بجائے "مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ" وارد ہوا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کو تمام بنی نوع انسان کے لیے پُرامن اور بے آزار ہونا چاہئے۔ لیکن واضح رہے کہ اس حدیث میں جس ایذا رسانی کو منافی اسلام بتلایا گیا ہے، وہ وہ ہے جو بغیر کسی صحیح وجہ اور معقول سبب کے ہو، ورنہ بشرطِ قدرت مجرموں کو سزا دینا، اور ظالموں کی زیادتیوں اور مفسدوں کی فساد انگیزیوں کو بزور دفع کرنا تو مسلمانوں کا فرضِ منصبی ہے، اگر ایسا نہ کیا جائے، تو دنیا امن و راحت سے محروم ہو جائے۔
Top