معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 50
عَنْ صفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ جَبَانًا؟ قَالَ: " نَعَمْ " قِيلَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ قَالَ: " نَعَمْ " فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا؟ قَالَ: " لَا " (رواه مالك والبيهقى فى شعب الايمان مرسلا)
ایمان میں خرابی ڈالنے والے اخلاق و اعمال
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا، کہ: کیا مسلمان بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا، "ہاں ,! (مسلمان میں یہ کمزوری ہو سکتی ہے) "۔ پھر عرض کیا گیا: کیا مسلمان بخیل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: "ہاں ,! (مسلمان میں یہ کمزوری ہو سکتی ہے) "۔ پھر عرض کیا گیا: کیا مسلمان کذاب (یعنی بہت جھوٹا) ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا "نہیں! (یعنی ایمان کے ساتھ بیباکانہ جھوٹ کی ناپاک عادت جمع نہیں ہو سکتی، اور ایمان جھوٹ کو برداشت نہیں کر سکتا) "۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ بخل اور بزدلی اگرچہ بُری عادتیں ہیں، لیکن یہ دونوں انسان کی کچھ ایسی فطری کمزوریاں ہیں، کہ ایک مسلمان میں بھی یہ ہو سکتی ہیں، لیکن جھوٹ کی عادت میں اور ایمان میں ایسی منافات ہے، کہ یہ ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے۔
Top