معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 56
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ فِي صُدُورِهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ، أَوْ تَتَكَلَّمْ» رواه البخارى ومسلم)
بعض منافقانہ اعمال و عادات
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے دل کے برے خیالات اور وسوسوں کو معاف کر دیا ہے، اُن پر کوئی مواخذہ نہ ہو گا، جب تک اُن پر عمل نہ ہو اور زبان سے نہ کہا جائے۔

تشریح
انسان کے دل میں بعض اوقات بڑے گندے خیالات اور خطرات آتے ہیں، اور کبھی کبھی منکرانہ اور ملحدانہ سوالات و اعتراضات بھی دل و دماغ کو پریشان کرتے ہیں، اس حدیث میں اطمینان دلایا گیا ہے کہ یہ خیالات اور وساوس جب تک کہ صرف خیالات اور وساوس ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مواخذہ نہیں ہے، ہاں! جب یہی خیالات، خطرات و وساوس کی حد سے بڑھ کر اُس شخص کا قول یا عمل بن جائیں، تو پھر اُن پر مواخذہ اور محاسبہ ہو گا۔
Top