معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 59
عَنْ أَبِىْ هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولَ: مَنْ خَلَقَ كَذَا وَكَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ لَهُ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ وَلْيَنْتَهِ " (رواه البخارى ومسلم)
بعض منافقانہ اعمال و عادات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کسی کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ (یہاں تک کہ یہی سوال وہ اللہ کے متعلق بھی دل میں ڈالتا ہے، کہ جب ہر چیز کا کوئی پیدا کرنے والا ہے تو پھر) اللہ کا پیدا کرنے والا کون ہے؟ پس سوال کا سلسلہ جب یہانتک پہنچے تو چاہئے کہ بندہ اللہ سے پناہ مانگے اور رُک جائے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اس قسم کے وسوسے اور سوالات شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں، اور جب شیطان کسی کے دل میں اللہ تعالیٰ کے متعلق یہ جاہلانہ اور احمقانہ سوال ڈالے تو اُس کا سیدھا اور آسان علاج یہ ہے کہ بندہ شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اور خیال کو اس طرف سے پھیر لے یعنی اس مسئلہ کو قابل تعجہ اور لائق غور ہی نہ سمجھے، اور واقعہ بھی یہی ہے کہ اللہ جب اُس ہستی کا نام ہے جس کا وجود اُس کی ذاتی صفت ہے، اور جو تمام موجودات کو وجود بخشنے والا ہے، اُس کے متعلق یہ سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔
Top