معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 6
عَنْ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ: حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ». قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ». قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ». قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ». قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّدَقَةَ. قَالَ: فَهَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ». فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ» (رواه البخارى و مسلم)
ارکانِ اسلام پر جنت کی بشارت
حضرت طلحہ بن عبید اللہؓ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک شخص جو علاقہ نجد کا رہنے والا تھا، اور اُسکے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے(کچھ کہتا ہوا) رسول اللہ ﷺ کی طرف کو آیا، ہم اُس کی بھنبھناہٹ (گونج) تو سنتے تھے مگر (آواز صاف نہ ہونے کی وجہ سے اور شاید فاصلے کی زیادتی بھی اس کی وجہ ہو) ہم اُس کی بات کو سمجھ نہیں رہے تھے، یہاں تک کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے قریب آ گیا، اب وہ سوال کرتا ہے، اسلام کے بارے میں (یعنی اُس نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ "مجھے اسلام کے وہ خاص احکام بتلائیے جن پر عمل کرنا بحیثیت مسلمان کے میرے لئے اور ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے") آپ ﷺ نے فرمایا "پانچ تو نمازیں ہیں دن رات میں (جو فرض کی گئی ہیں اور اسلام میں یہ سب سے اہم اور اول فریضہ ہے) " اُس نے عرض کیا کہ "کیا ان کے علاوہ اور کوئی نماز بھی میرے لئے لازم ہو گی؟" آپ ﷺ نے فرمایا "نہیں! (فرض تو بس یہی پانچ نمازیں ہیں) مگر تمہیں حق ہے اپنی طرف سے اور اپنے دل کی خوشی سے (ان پانچ فرضوں کے علاوہ) اور بھی زائد نمازیں پڑھو (اور مزید ثواب حاصل کرو) " پھر آپ ﷺ نے فرمایا "اور سال میں پورے مہینے رمضان کے روزے فرض کئے گئے ہیں (اور یہ اسلام کا دوسرا عمومی فریضہ ہے) "۔ اُس نے عرض کیا "کیا رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بھی میرے لئے لازم ہو گا؟" آپ ﷺ نے فرمایا "نہیں! (فرض تو بس رمضان ہی کے روزے ہیں) مگر تمہیں حق ہے کہ اپنے دل کی خوشی سے تم اور نفلی روزے رکھو (اور اللہ تعالیٰ کا مزید قرب اور ثواب حاصل کرو) "راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اُس شخص سے فریضہ زکوٰۃ کا بھی ذکر فرمایا، اس پر بھی اس نے یہی کہا کہ "کیا زکوٰۃ کے علاوہ کوئی اور صدقہ ادا کرنا بھی میرے لئے ضروری ہو گا؟" آپ ﷺ نے فرمایا "نہیں! (فرض تو بس زکوٰۃ ہی ہیں) مگر تمہیں حق ہے کہ اپنے دل کی خوشی سے تم نفلی صدقے دو (اور مزید ثواب حاصل کرو) "۔ راوی حدیث طلحہ بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد وہ سوال کرنے والا شخص واپس لوٹ گیا اور وہ کہتا جا رہا تھا کہ (مجھے جو کچھ رسول اللہ ﷺ نے بتلایا ہے) میں اُس میں (اپنی طرف سے) کوئی زیادتی کمی نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے (اُس کی یہ بات سُن کر) فرمایا "فلاح پا لی اس نے اگر یہ سچا ہے"۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
اس حدیث میں بھی ارکان اسلام میں سے آخری رکن "حج" کا ذکر نہیں ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یہ واقعہ حج فرض ہونے سے پہلے کا ہو، حج کی فرضیت کا حکم بنا بر قولِ مشہور ۸ ؁ھ یا ۹ ؁ھ میں آیاہے، پس ممکن ہے کہ یہ واقعہ اس سے پہلے کا ہو۔ اور دوسری بات یہ بھی کہی جا سکتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تو اس موقعہ پر حج کا اور اسلام کے دوسرے احکام کا بھی ذکر فرمایا ہو، مگر روایت کے وقت صحابیؓ نے اختصار کر دیا ہو، اور واقعہ ایسا ہی معلوم ہوتا ہے، چناں چہ اسی حدیث کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں نماز، اور زکوٰۃ کے ذکر کے بعد راوی حدیث طلحہ بن عبیداللہؓ کی طرف سے یہالفاظ بھی روایت کئے گئے ہیں، "فَأَخْبَرَهُ عَنْ شَرَائِعِ الإِسْلاَمِ" رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کو اسلام کے احکام بتلائے۔)
Top