معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 81
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِشَهْرٍ: «تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ؟، وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللهِ، وَأُقْسِمُ بِاللهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ وَهِىَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ» (رواه مسلم)
قیامت
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ اپنی وفات شریف سے ایک مہینہ پہلے فرماتے تھے، کہ: "تم لوگ مجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہو، اور اس کا (یعنی اس کے معین وقت کا) علم تو بس اللہ ہی کے پاس ہے، اور میں اللہ کی قسم کھا کر یہ کہہ سکتا ہوں کہ روئے زمین پر کوئی متنفس ایسا نہیں ہے کہ اس پر سو سال گذریں اور وہ اس وقت تک زندہ باقی رہے "۔

تشریح
قرآن پاک سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے اور حدیثوں سے بھی، کہ بہت سے لوگ رسول اللہ ﷺ سے قیامت کے متعلق دریافت کرتے تھے، کہ وہ کب آئے گی؟ آپ ہمیشہ اس کے جواب میں وہی فرماتے تھے جو اس حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا، یعنی یہ کہ اس کے مقررہ وقت کا علم اللہ ہی کو ہے، یعنی وہی جانتا ہے، کہ کس سن کے کس مہینے کی کس تاریخ کو آئے گی، اس کا علم اس نے کسی اور کو نہیں دیا ہے۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے اس جواب کے علاوہ اور اصل سوال سے زائد ایک بات یہ بھی فرمائی ہے کہ ـ اس وقت جو لوگ روئے زمین پر زندہ ہیں، وہ سب سو سال کے اندر اندر ختم ہو جائیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ قیامت کبریٰ جس میں یہ سارا عالم ختم ہو جائے گا، اس کا معین وقت تو مجھے معلوم نہیں، بس اللہ ہی کو اس کا علم ہے، ہاں! اللہ نے مجھے اس کی اطلاع دی ہے کہ اس نسل اور اس قرن کا خاتمہ سو سال تک ہو جائے گا، اور جو لوگ اس وقت زندہ ہیں، وہ سو سال پورے ہونے تک ختم ہو جائیں گے، اس لئے یوں سمجھو کہ تمہاری قیامت تو اس صدی کے اندر ہی اندر آ جائے گی۔
Top