معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 85
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الصُّوْرِ قَدِ الْتَقَمَهُ ، وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَقَنَى جَبْهَتَهُ، يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ بِالنَّفْخِ» ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " قُولُوا: حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ (رواه الترمذى)
قیامت
ابو سعید خدری سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "میں کیونکر خوش اور بے غم ہو کر رہ سکتا ہوں، حالانکہ واقعہ یہ ہے، کہ صور والا فرشتہ صور کو اپنے منہ میں لئے ہوئے ہے، اور اپنا کان اس نے لگا رکھا ہے اور اس کی پیشانی خمیدہ اور جھکی ہوئی ہے، وہ انتظار کر رہا ہے کہ کب اس کو صُور کے پھونک دینے کا حکم ہو، اور وہ پھونک دے، (یعنی جب مجھے اس واقعہ کا علم ہے، تو میں کیسے اس دنیا میں اطمینان سے اور خوشی سے رہ سکتا ہوں)" صحابہؓ نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! تو ہمیں آپ کا کیا حکم ہے، (ان کا مطلب یہ تھا، کہ جب معاملہ اتنا خطرناک ہے، تو ہماری رہنمائی فرمائیے، کہ قیامت کی ہولناکیوں اور سختیوں سے بچنے کے لئے ہم کیا کریں؟) " آپ نے ارشاد فرمایا: کہتے رہا کرو "حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"۔ (ترمذی)
Top