معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1371
عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلاَةِ. (رواه الترمذى وابوداؤد)
ماں باپ کی ابتدائی ذمہ داریاں: نو مولود بچہ کے کان میں اذان
رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو (اپنے نواسے حسن بن علی کے کان میں نماز والی اذان پڑھتے ہوئے دیکھا(جب آپ ﷺ کی صاحبزادی) فاطمہؓ کے ہاں ان کی ولادت ہوئی۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
بسم اللہ الرحمن الرحیم خاتم النبیین سیدنا حضرت محمد ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کا یہ امتیاز ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ اس سلسلہ معارف الحدیث کی اس سے پہلی پانچ جلدوں میں رسول اللہ ﷺ کی جو احادیث اور آپ ﷺ کے جو ارشادات مرتب کر کے پیش کئے جا چکے ہیں ان کا تعلق یا عقائد و ایمانیات سے تھا یا اخلاق و جذبات اور قلب و روح کی کیفیات سے یا طہارت اور نماز، روزہ، حج و زکوٰۃ و عبادات اور اذکار و دعوات سے۔ اب ان احادیث کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے جن کا تعلق معاشرتی حقوق اور آداب اور معاشی معاملات سے ہے اور جن سے معلوم ہو گا کہ ہم اپنے ابناء جنس اور عزیزوں، قریبوں چھوٹوں اور بڑوں، اپنوں اور پرایوں کے ساتھ، جن سے زندگی میں ہمارا واسطہ پڑتا ہے کس طرح پیش آئیں، کیسا برتاؤ کریں اور کس کے کس پر کیا حقوق ہیں اور لین دین، خرید و فروخت، قرض و امانت، تجارت و زراعت، مزدوری و دستکاری، کارخانہ داری و کرایہ داری اور اسی طرح دوسرے معاشی مشغلوں کے بارے میں اللہ و رسول کے کیا احکام ہیں اور ان کی کون سی شکلیں جائز اور کون سی ناجائز ہیں۔ معاشرت و معاملات کی خصوصی اہمیت یہ دونوں باب (معاشرت و معاملات) اس لحاظ سے شریعت کے نہایت اہم ابواب ہیں کہ ان میں ہدایتِ ربانی اور خواہشاتِ نفسانی اور احکام شریعت اور دنیوی مصلحت و منفعت کی کشمکش، عبادات وغیرہ دوسرے تمام ابواب سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے اللہ کی بندگی و فرمانبرداری اور اس کے رسول ﷺ اور اس کی شریعت کی تابعداری کا جیسا امتحان ان میدانوں میں ہوتا ہے دوسرے کسی میدان میں نہیں ہوتا۔ اور یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے بنی آدم کو فرشتوں پر نوعی فضیلت حاصل ہوئی، ورنہ ظاہر ہے کہ ایمان و یقین اور ہمہ وقتی ذکر و عبادت اور روح کی لطافت و طہارت میں انسان فرشتوں کی برابری بھی نہیں کر سکتا۔ معاشرت سے متعلق احکام و ہدایات اس تمہید کے بعد ہم پہلے معاشرت کے سلسلہ کی حدیثیں پیش کرتے ہیں۔ نکاح و طلاق اور عدت و نفقہ وغیرہ سے متعلق اھادیث بھی اس ضمن میں درج ہوں گی۔ معاشرتی احکام و ہدایات کا سلسلہ بچے کی پیدائش ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔ اس لئے ہم انہی حدیثوں سے اس سلسلہ کا آغاز کر رہے ہیں جن میں پیدائشی ہی کے سلسلہ میں ہدایات دی گئی ہیں اور بتلایا گیا ہے کہ پیدا ہونے ولاے بچے کے بارے میں ماں باپ کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔ تشریح ..... حضرت ابو رافعؓ کی اس حدیث میں حضرت حسنؓ کے کان میں صرف اذان پڑھنے کا ذکر ہے لیکن ایک دوسری حدیث سے جو "کنز العمال" میں مسند ابو یعلی موصلی کی تخریج سے حضرت حسین بن علی ؓ سے روایت کی گئی ہے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے نومولود بچہ کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت پڑھنے کی تعلیم و ترغیب دی، اور اس برکت اور تاثیر کا بھی ذکر فرمایا کہ اس کی وجہ سے بچہ ام الصبیان کے ضرر سے محفوظ رہے گا (جو شیطانی اثرات سے بھی ہوتا ہے)۔ ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ نومولود بچہ کا پہلا حق گھر والوں پر یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کے کانوں کو اور کانوں کے ذریعہ اس کے دل و دماغ کو اللہ کے نام اور اس کی توحید اور ایمان و نماز کی دعوت و پکار سے آشنا کریں۔ اس کا بہتر سے بہتر طریقہ یہی ہو سکتا ہے کہ اس کے کانوں میں اذان و اقامت پڑھی جائے۔ اذان و اقامت میں دین حق کی بنیادی تعلیم اور دعوت نہایت مؤثر طریقے سے دی گئی ہے نیز ان دونوں کی یہ تاثیر اور خاصیت بہت سی احادیث میں بیان کی گئی ہے کہ اس سے شیطان بھاگتا ہے اس لئے بچہ کی حفاظت کی بھی یہ ایک تدبیر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے پیدائش کے وقت نومولود مسلمان بچے کے کان میں اذان و اقامت پڑھنے کی تعلیم دی، اور جب عمر پوری کرنے کے بعد اس کو موت آ جائے تو غسل دے کر اور کفنا کر اس پر نماز جنازہ پڑھنے کی ہدایت فرمائی۔ اس طرح یہ بتلا دیا اور جتلا دیا کہ مؤمن کی زندگی اذان اور نماز کے درمیان کی زندگی ہے اور بس اس طرح گزرنی چاہئے جس طرح اذان کے بعد نماز کے انتظار اور اس کی تیاری میں گزرتی ہے۔ نیز یہ کہ مسلمان بچے کا پہلا حق یہ ہے کہ پیدائش کے ساتھ ہی اس کے کان میں اذان دی جائے اور آخری حق یہ ہے کہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے۔
Top