معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1395
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَوُّوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ فِي الْعَطِيَّةِ فَلَوْ كُنْتُ مُفَضِّلًا أَحَدًا فَضَّلْتُ النِّسَاءَ» (رواه سعيد بن منصور فى سننه والطبرانى فى الكبير)
داد و دہش میں مساوات و برابری بھی اولاد کا حق ہے
داد و دہش میں اپنی سب اولاد کے ساتھ مساوات اور برابری کا معاملہ کرو۔ اگر میں اس معاملہ میں کسی کو ترجیح دیتا تو عورتوں (یعنی لڑکیوں) کو ترجیح دیتا۔ (یعنی مساوات اور برابری ضروری نہ ہوتی تو میں حکم دیتا کہ لڑکیوں کو لڑکوں سے زیادہ دیا جائے)۔ (سنن سعید ابن منصور، معجم کبیر للطبرانی)

تشریح
اس حدیث سے فقہاء کی ایک جماعت نے یہ سمجھا ہے کہ ماں باپ کے انتقال کے بعد میراث میں اگرچہ لڑکیوں کا حصہ لڑکوں سے نصف ہے، لیکن زندگی میں ان کا حصہ بھائیوں کے برابر ہے، لہذا ماں باپ کی طرف سے جو کچھ اور جتنا کچھ لڑکوں کو دیا جائے وہی اور اتنا ہی لڑکیوں کو دیا جائے۔
Top