معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1399
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: «أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أَبُوكَ» (رواه البخارى ومسلم)
ماں کا حق باپ سے بھی زیادہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ مجھ پر حسن و سلوک کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تمہاری ماں، پھر میں کہتا ہوں تمہاری ماں، پھر میں کہتا ہوں تمہاری ماں، اس کے بعد تمہارے باپ کا حق ہے، اس کے بعد جو تمہارے قریبی رشتہ دار ہوں پھر جو ان کے بعد قریبی رشتہ دار ہوں۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت ابو ہریرہ ؓ کی اس روایت میں سوال کرنے والے صحابی کا نام مذکور نہیں ہے، لیکن جامع ترمذی اور سنن ابی داؤد میں بہز بن حکیم بن معاویہ قشیری سے روایت کیا ہے کہ میرے دادا معاویہ بن حیدہ قشیری نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تھا کہ "مَنْ أَبَرُّ" (مجھے کس کی خدمت اور کس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے؟) یعنی اس بارے میں سب سے زیادہ اور سب سے مقدم حق کس کا ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "أُمَّكَ" (تمہاری ماں کا) انہوں نے پوچھا "ثُمَّ مَنْ" (پھر کس کا حق ہے۔) آپ ﷺ نے پھر فرمایا "أُمُّكَ" (تمہاری ماں کا) انہوں نے پھر پوچھا "ثُمَّ مَنْ" (اس کے بعد کس کا حق ہے) آپ ﷺ نے پھر فرمایا: " أُمُّكَ" انہوں نے اس کے بعد پھر پوچھا "ثُمَّ مَنْ" (پھر ماں کے بعد کس کا حق ہے؟) تو چوتھی دفعہ میں آپ ﷺ نے فرمایا: " أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ " یعنی ماں کے بعد تمہارے باپ کا حق ہے، اس کے بعد درجہ بدرجہ اہل قرابت اور رشتہ داروں کا حق ہے ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔ ان دونوں حدیثوں کا مضمون بلکہ سوال جواب کے الفاظ بھی قریب قریب یکساں ہیں اس لئے اس کا بہت امکان ہے کہ صحیحین کی حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت میں جس شخص کے سوال کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی معاویہ بن حیدہ قشیری ہوں جن کی حدیث ان کے پوتے بہز بن حکیم نے امام ترمذی اور امام ابو داؤد نے روایت کی ہے۔ ان دونوں حدیثوں کا صریح مدعا یہ ہے کہ خدمت اور حسن سلوک کے بارے میں ماں کا حق باپ سے زیادہ اور مقدم ہے۔ قرآن مجید سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیوں کہ کئی جگہ اس میں ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کی تاکید کے ساتھ خاص طور سے ماں کی ان تکلیفوں اور مصیبتوں کا ذکر فرمایا گیا ہے جو حمل اور ولادت میں اور پھر دودھ پلانے اور پالنے میں خصوصیت کے ساتھ ماں کو اُٹھانی پڑتی ہیں۔
Top