معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1400
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ» قِيلَ: مَنْ؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «مَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ، أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ» (رواه مسلم)
بوڑھے ماں باپ کی خدمت میں کوتاہی کرنے والے بدبخت اور محروم
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ آدمی ذلیل ہو وہ خوار ہو، وہ رسوا ہو۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ کون؟ (یعنی کس کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: وہ بدنصیب جو ماں باپ کو یا دونوں میں سے کسی ایک ہی کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر (ان کی خدمت اور ان کا دل خوش کر کے) جنت حاصل نہ کر لے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت ابو امامہ ؓ کی وہ حدیث اوپر درج ہو چکی ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ ماں باپ تمہاری جنت اور تمہاری دوزخ ہیں (یعنی ماں باپ کی خدمت اور راحت رسانی جنت حاصل کرنے کا خاص وسیلہ ہے اور اس کے برعکس ان کی نافرمانی اور ایذاء رسانی آدمی کو دوزخی بنا دیتی ہے) پھر یہ بھی ظاہر ہے کہ جب ماں باپ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ کے اذکار رفتہ ہو جائین تو اس وقت وہ خدمت اور راحت رسانی کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں، اور اس حالت میں ان کی خدمت اللہ کے نزدیک نہایت محبوب اور مقبول عمل اور جنت تک پہنچنے کا سیدھا زینہ ہے۔ پس اللہ تعالیٰ جس بندے کو اس کا موقع میسر فرمائے اور وہ ماں باپ کا یا دونوں میں سے کسی ایک ہی کا بڑھاپا پائے اور پھر ان کی خدمت کر کے جنت تک نہ پہنچ سکے بلاشبہ وہ بڑا بدنصیب اور محروم ہے اور ایسوں کے حق میں رسول اللہ ﷺ کا فرمانا ہے کہ وہ نامراد ہوں، ذلیل و خوار ہوں، رسوا ہوں۔
Top