معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1410
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْعَبْدَ لَيَمُوتُ وَالِدَاهُ أَوْ أَحَدُهُمَا، وَإِنَّهُ لَهُمَا لَعَاقٌّ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو لَهُمَا، وَيَسْتَغْفِرُ لَهُمَا حَتَّى يَكْتُبَهُ اللهُ بَارًّا " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کے خاص حقوق
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی آدمی کے ماں باپ کا یا دونوں میں سے کسی کا انتقال ہو جاتا ہے اور اولاد زندگی میں ان کی نافرمان اور ان کی رضامندی سے محروم ہوتی ہے، لیکن یہ اولاد ان کے انتقال کے بعد (سچے دل) سے ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے خیر و رحمت کی دعا اور مغفرت و بخشش کی استدعا کرتی ہے (اور اس طرح اپنے قصور کی تلافی کرنا چاہتی ہے) تو اللہ تعالیٰ نافرمان اولاد کو فرمانبردار قرار دے دیتا ہے (پھر وہ ماں باپ کی نافرمانی کے وبال اور عذاب سے بچ جاتی ہے) (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
جس طرح زندگی میں ماں باپ کی فرمانبرداری و خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک اعلیٰ درجے کا عمل صالح ہے جو بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد ان کے لئے اخلاص اور الحاح سے رحمت و مغفرت کی دعا ایسا عمل ہے جو ایک طرف تو ماں باپ کے لئے قبر میں راحت و سکون کا وسیلہ بنتا ہے اور دوسری طرف اس سے اولاد کے ان قصورون کی تلافی ہو جاتی ہے جو ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت میں ان سے ہوئی ہو اور وہ خود اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کی مستحق ہو جاتی ہے۔ قرآن پاک میں اولاد کو خاص طور سے ہدایت فرمائی گئی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ماں باپ کے لئے رحمت اور مغفرت مانگا کرے۔ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (بنی اسرائیل ع ۲) اور اللہ سے یوں عرض کیا کرو کہ: اے پروردگار! میرے ماں باپ پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے مجھے پچپنے میں (شفقت کے ساتھ) پالا تھا۔
Top