معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1417
عَنْ أَنَسِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ» (رواه البخارى ومسلم)
صلہ رحمی کے بعض دنیوی برکات
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو کوئی یہ چاہے کہ اس کے رزق میں فراخی اور کشادگی ہو، اور دنیا میں اس کے آثار قدم تا دیر رہیں (یعنی اس کی عمر دراز ہو) تو وہ (اہل قرابت کے ساتھ) صلہ رحمی کرے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
خاندانی زندگی میں بکثرت ایسا پیش آتا ہے کہ ایک آدمی رشتہ اور قرابت کے حقوق ادا نہیں کرتا۔ اہل قرابت کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی ہے کہ ایسے آدمیوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی کا معاملہ کیا جائے۔ اللہ کی کتاب قرآن پاک اور رسول اللہ ﷺکی احادیث میں یہ حقیقت جا بجا بیان فرمائی گئی ہے کہ بعض نیک اعمال کے صلہ میں اللہ تعالیٰ اس دنیا میں بھی برکتوں سے نوازتا ہے۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ صلہ رحمی یعنی اہل قرابت کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے ساتھ حسن سلوک وہ مبارک عمل ہے جس کے صلہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق میں وسعت اور عمر میں زیادتی اور برکت ہوتی ہے۔ صلہ رحمی کی دو ہی صورتیں ہیں، ایک یہ کہ آدمی اپنی کمائی سے اہل قرابت کی مالی خدمت کرے، دوسرے یہ کہ اپنے وقت اور اپنی زندگی کا کچھ حصہ ان کے کاموں میں لگائے اس کے صلہ میں رزق و مال میں وسعت اور زندگی کی مدت میں اضافہ اور برکت بالکل قرین قیاس اور اور اللہ تعالیٰ کی حکمت و رحمت کے عین مطابق ہے۔ اسبابی نقطہ نظر سے بھی یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے یہ واقعہ اور عام تجربہ ہے کہ خاندانی جھگڑے اور خانگی الجھنیں جو زیادہ تر حقوق قرابت ادا نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں آدمی کے لئے دلی پریشانی اور اندرونی کڑھن اور گھٹن کا باعث بنتی ہیں اور کاروبار اور صحت ہر چیز متاثر کرتی ہیں لیکن جو لوگ اہل خاندان اور اقارب کے ساتھ نیکی اور صلہ رحمی کا برتاؤ کرتے ہیں اور ان کے ساتھ اچھا سلوک رکھتے ہیں ان کی زندگی انشراح و طمانیت اور خوش دلی کے ساتھ گزرتی ہے اور ہر لحاظ سے ان کے حالات بہتر رہتے ہیں اور فضل خداوندی ان میں شامل حال رہتا ہے۔
Top