معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1426
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يفرك مُؤمن مُؤمنَة، ان كره مِنْهَا خلقا رَضِي مِنْهَا الآخر " (رواه مسلم)
بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی ایمان والا شوہر اپنی مومنہ بیوی سے نفرت نہیں کرتا (یا یہ کہ اس کو نفرت نہیں کرنی چاہئے) اگر اس کو کوئی عادت ناپسندیدہ ہو گی تو دوسری کوئی عادت پسندیدہ بھی ہو گی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر شوہر کو اپنی بیوی کی عادات و اطوار میں کوئی بات مرضی کے خلاف اور ناپسندیدہ معلوم ہو اور اچھی نہ لگے تو اس کی وجہ سے اس سے نفرت اور لاتعلقی کا رویہ اختیار نہ کرے اور نہ طلاق کے بارے میں سوچے، بلکہ اس میں جو خوبیاں ہوں ان پر نگاہ کرے اور ان کی قدر و قیمت کو سمجھے، یہ مومن شوہر کی صفت ایمان کا تقاضا اور مومنہ بیوی کے ایمان کا حق ہے۔ اسی صورتحال کے بارے میں قرآن مجید میں ہدایت دی گئی ہے۔ (وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّـهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا النساء۴:۱۹) اور بیویوں کے ساتھ مناسب و معقول طریقے سے گزران کرو، اگر وہ تمہیں ناپسند بھی ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو اور اللہ نے اس میں بہت خیر و خوبی رکھی ہو۔
Top